Al-Ahqaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ وَٱذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُۥ بِٱلْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ ٱلنُّذُرُ مِنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِۦٓ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّا ٱللَّهَ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴾
“AND REMEMBER that brother of [the tribe of] Ad, how - seeing that [other] warnings had already come and gone within his own knowledge as well as in times beyond his ken - he warned his people [who lived] among those sand-dunes: “Worship none but God! Verily, I fear lest suffering befall you on an awesome day!””
آیت 21 { وَاذْکُرْ اَخَا عَادٍط اِذْ اَنْذَرَ قَوْمَہٗ بِالْاَحْقَافِ } ”اور ذرا تذکرہ کیجیے قوم عاد کے بھائی ہود علیہ السلام کا ‘ جب اس نے خبردار کیا اپنی قوم کو احقاف میں“ جزیرہ نمائے عرب کے جنوبی ساحلی علاقے کو پرانے زمانے میں ”احقاف“ کہا جاتا تھا جہاں قوم عاد آباد تھی ‘ اب یہ علاقہ لق و دق صحرا کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ { وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْم بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖٓ} ”اور اس سے پہلے بھی اور اس کے بعد بھی بہت سے خبردار کرنے والے گزر چکے تھے“ یعنی ایسے خبردار کرنے والے اس سے پہلے بھی گزر چکے تھے اور اس کے بعد بھی آتے رہے۔ -۔ اللہ تعالیٰ کی اس سنت کے بارے میں قبل ازیں بھی کئی مرتبہ وضاحت کی جا چکی ہے کہ کسی قوم میں پہلے بہت سے انبیاء علیہ السلام بھیجے جاتے تھے اور پھر آخر میں اتمامِ حجت کے لیے ایک رسول علیہ السلام کو مبعوث کیا جاتا تھا۔ وہ سب کے سب ایک ہی دعوت دیتے تھے۔ { اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰہَ } ”کہ مت عبادت کرو کسی کی سوائے اللہ کے !“ { اِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ } ”مجھے اندیشہ ہے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا۔“