Al-Maaida • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا۟ إِلَىٰ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَإِلَى ٱلرَّسُولِ قَالُوا۟ حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ ءَابَآءَنَآ ۚ أَوَلَوْ كَانَ ءَابَآؤُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ شَيْـًۭٔا وَلَا يَهْتَدُونَ ﴾
“for when they are told, "Come unto that which God has bestowed from on high, and unto the Apostle" - they answer, "Enough for us is that which we found our forefathers believing in and doing." Why, even though their forefathers knew nothing, and were devoid of all guidance?”
آیت 104 وَاِذَا قِیْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ اس حکم کہ آؤ اللہ کے رسول کی طرف کی ترجمانی علامہ اقبال نے کیا خوبصورت الفاظ میں کی ہے : بمصطفیٰ ﷺ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست اگر باو نرسیدی تمام بولہبیست قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْہِ اٰبَآءَ نَا ط یعنی ہمارے آباء و اجداد جو اتنے عرصے سے ان چیزوں پر عمل کرتے چلے آ رہے تھے تو کیا وہ جاہل تھے ؟ یہی باتیں آج بھی سننے کو ملتی ہیں۔ کسی رسم کے بارے میں آپ کسی کو بتائیں کہ اس کی دین میں کوئی سند نہیں ہے اور صحابہ رض کے ہاں اس کا کوئی وجود نہ تھا تو اس کا جواب ہوگا کہ ہم نے تو اپنے باپ دادا کو یونہی کرتے دیکھا ہے۔ اَوَلَوْکَانَ اٰبَآؤُہُمْ لاَ یَعْلَمُوْنَ شَیْءًا وَّلاَ یَہْتَدُوْنَ جیسے تم اللہ کی مخلوق ہو ویسے ہی وہ بھی مخلوق تھے۔ جیسے تم غلط کام کرسکتے ہو اور غلط آراء قائم کرسکتے ہو ‘ ویسے ہی وہ بھی غلط کار ہوسکتے تھے۔