Al-Maaida • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَٰقَهُمْ لَعَنَّٰهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَٰسِيَةًۭ ۖ يُحَرِّفُونَ ٱلْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِۦ ۙ وَنَسُوا۟ حَظًّۭا مِّمَّا ذُكِّرُوا۟ بِهِۦ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَآئِنَةٍۢ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنْهُمْ ۖ فَٱعْفُ عَنْهُمْ وَٱصْفَحْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴾
“Then, for having broken their solemn pledge, We rejected them and caused their hearts to harden-[so that now] they distort the meaning of the [re-vealed] words, taking them out of their context; and they have forgotten much of what they had been told to bear in mind; and from all but a few of them thou wilt always experience treachery. But pardon them, and forbear: verily, God loves the doers of good.”
آیت 13 فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّیْثَاقَہُمْ لَعَنّٰہُمْ میں نے سورة النساء آیت 155 میں لَعَنّٰہُمْ محذوف قرار دیا تھا ‘ لیکن یہاں پر یہ واضح ہو کر آگیا ہے کہ ہم نے ان کے اس میثاق کو توڑنے کی پاداش میں ان پر لعنت فرمائی۔وَجَعَلْنَا قُلُوْبَہُمْ قٰسِیَۃًج ۔جیسے سورة البقرہ آیت 74 میں فرمایا : ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُکُمْ مِّنْم بَعْدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالْحِجَارَۃِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَۃً ط پھر تمہارے دل سخت ہوگئے اس کے بعد ‘ پتھروں کی طرح بلکہ پتھروں سے بھی بڑھ کر سخت۔ یہاں پر وہی بات دہرائی گئی ہے۔یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہٖ لا ‘ وَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ ج اور انہوں نے اس سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دیا۔ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِِعُ عَلٰی خَآءِنَۃٍ مِّنْہُمْ رسول اللہ ﷺ جیسے ہی مدینہ پہنچے تھے تو آپ ﷺ نے اس نئی جگہ پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے پہلے چھ مہینوں میں جو تین کام کیے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ یہود کے تینوں قبیلوں سے مدینہ کے مشترکہ دفاع کے معاہدے کرلیے کہ اگر مدینے پر حملہ ہوگا تو سب مل کر اس کا دفاع کریں گے ‘ لیکن بعد میں ان میں سے ہر قبیلے نے ایک ایک کرکے غداری کی۔ چناچہ نبی اکرم ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ ان کی طرف سے مسلسل خیانتیں ہوتی رہیں گی ‘ لہٰذا آپ کو ان کی طرف سے ہوشیار رہنا چاہیے اور ان کا توڑ کرنے کے لیے پہلے سے تیار رہنا چاہیے۔ اِلاَّ قَلِیْلاً مِّنْہُمْ ان میں سے بہت تھوڑے لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں۔