slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 3 من سورة سُورَةُ المَائـِدَةِ

Al-Maaida • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ ٱلْمَيْتَةُ وَٱلدَّمُ وَلَحْمُ ٱلْخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ لِغَيْرِ ٱللَّهِ بِهِۦ وَٱلْمُنْخَنِقَةُ وَٱلْمَوْقُوذَةُ وَٱلْمُتَرَدِّيَةُ وَٱلنَّطِيحَةُ وَمَآ أَكَلَ ٱلسَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى ٱلنُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُوا۟ بِٱلْأَزْلَٰمِ ۚ ذَٰلِكُمْ فِسْقٌ ۗ ٱلْيَوْمَ يَئِسَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن دِينِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَٱخْشَوْنِ ۚ ٱلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى وَرَضِيتُ لَكُمُ ٱلْإِسْلَٰمَ دِينًۭا ۚ فَمَنِ ٱضْطُرَّ فِى مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍۢ لِّإِثْمٍۢ ۙ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾

“FORBIDDEN to you is carrion, and blood, and the flesh of swine, and that over which any name other than God's has been invoked, and the animal that has been strangled, or beaten to death, or killed by a fall, or gored to death, or savaged by a beast of prey, save that which you [yourselves] may have slaughtered while it was still alive; and [forbidden to you is] all that has been slaughtered on idolatrous altars. And [you are forbidden] to seek to learn through divination what the future may hold in store for you: this is sinful conduct. Today, those who are bent on denying the truth have lost all hope of [your ever forsaking] your religion: do not, then, hold them in awe, but stand in awe of Me! Today have I perfected your religious law for you, and have bestowed upon you the full measure of My blessings, and willed that self-surrender unto Me shall be your religion. As for him, however, who is driven [to what is forbidden] by dire necessity and not by an inclination to sinning -behold, God is much-forgiving, a dispenser of grace.”

📝 التفسير:

آیت 3 حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃُ وہ جانور جو خود اپنی موت مرگیا ہو وہ حرام ہے۔ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَمَآ اُہِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ یعنی وہ جانور جو اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے نامزد ہے ‘ اور غیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے اس کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ وَالْمُنْخَنِقَۃُ ُ وَالْمَوْقُوْذَۃُ وَالْمُتَرَدِّیَۃُ وَالنَّطِیْحَۃُ وَمَآ اَکَلَ السَّبُعُ یعنی اَلْمَیْتَۃکی یہ پانچ قسمیں ہیں۔ کوئی جانور ان میں سے کسی سبب سے مرگیا ‘ ذبح ہونے کی نوبت نہیں آئی ‘ اس کے جسم سے خون نکلنے کا امکان نہ رہا ‘ بلکہ خون اس کے جسم کے اندر ہی جم گیا اور اس کے گوشت کا حصہ بن گیا تو وہ مردار کے حکم میں ہوگا۔ اِلاَّ مَا ذَکَّیْتُمْ قف۔ یعنی مذکورہ بالا اقسام میں سے جو جانور ابھی مرا نہ ہو اور اسے ذبح کرلیا جائے تو اسے کھایا جاسکتا ہے۔ مثلاً شیر نے ہرن کا شکار کیا ‘ لیکن اس سے پہلے کہ وہ ہرن مرتا شیر نے کسی سبب سے اسے چھوڑ دیا۔ اس حالت میں اگر اسے ذبح کرلیا گیا اور اس میں سے خون بھی نکلا تو وہ حلال جانا جائے گا۔ جہاں جہاں شیر کا منہ لگا ہو وہ حصہ کاٹ کر پھینک دیا جائے تو باقی گوشت کھانا جائز ہے۔ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ یعنی کسی خاص آستانے پر ‘ خواہ وہ کسی ولی اللہ کا مزار ہو یا دیوتا ‘ دیوی کا کوئی استھان ہو ‘ ایسی جگہوں پر جاکر ذبح کیا گیا جانور بھی حرام ہے۔ وَاَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بالْاَزْلاَمِ ط اور یہ کہ جوئے کے تیروں کے ذریعے سے تقسیم کرو۔یہ بھی جوئے کی ایک قسم تھی۔ عربوں کے ہاں رواج تھا کہ قربانی کے بعد گوشت کے ڈھیر لگا دیتے تھے اور تیروں کے ذریعے گوشت پر جوا کھیلتے تھے۔ ذٰلِکُمْ فِسْقٌ ط اَلْیَوْمَ یَءِسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ دِیْنِکُمْ یعنی یہ لوگ اب یہ حقیقت جان چکے ہیں کہ اللہ کا دین غالب ہوا چاہتا ہے اور اس کا راستہ روکنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے ‘ سورة المائدۃ نزول کے اعتبار سے آخری سورتوں میں سے ہے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب عرب میں اسلام کے غلبہ کے آثار صاف نظر آنا شروع ہوگئے تھے۔ فَلاَ تَخْشَوْہُمْ وَاخْشَوْنِ ط اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلاَمَ دِیْنًا ط میرے ہاں پسندیدہ اور مقبول دین ہمیشہ ہمیش کے لیے صرف اسلام ہے۔فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَۃٍ شدید فاقہ کی کیفیت ہو ‘ بھوک سے جان نکل رہی ہو تو ان حرام کردہ چیزوں میں سے جان بچانے کے بقدر کھا سکتا ہے۔غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِاِثْمٍ لا نیت میں کوئی فتور نہ ہو ‘ بلکہ حقیقت میں جان پر بنی ہو اور دل میں نافرمانی کا کوئی خیال نہ ہو