Al-Maaida • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَتَرَى ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ يُسَٰرِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰٓ أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٌۭ ۚ فَعَسَى ٱللَّهُ أَن يَأْتِىَ بِٱلْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍۢ مِّنْ عِندِهِۦ فَيُصْبِحُوا۟ عَلَىٰ مَآ أَسَرُّوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِمْ نَٰدِمِينَ ﴾
“And yet thou canst see how those in whose hearts there is disease vie with one another for their good will, saying [to themselves], "We fear lest fortune turn against us." But God may well bring about good fortune [for the believers] or any [other] event of His own devising, whereupon those [waverers] will be smitten with remorse for the thoughts which they had secretly harboured within themselves-”
آیت 52 فَتَرَی الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ یُسَارِعُوْنَ فِیْہِمْ فلاں ملک سے دوستی کا معاہدہ ‘ فلاں سے مدد کی درخواست ‘ فلاں سے حمایت کی توقع ‘ ان کی ساری بھاگ دوڑ ‘ تگ و دو ‘ خارجہ پالیسی یُسَارِعُوْنَ فِیْہِمْ کی عملی تصویر ہے۔ اس لیے کہ ان کے دلوں میں روگ یعنی نفاق ہے۔ اگر اللہ پر ایمان ہو ‘ اعتماد اور یقین ہو ‘ اس سے خلوص اور اخلاص کا رشتہ ہو تو پھر اسی سے نصرت و حمایت کی امید ہو اور اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ محمد : 7 کے وعدے پر یقین ہو !یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓی اَنْ تُصِیْبَنَا دَآءِرَۃٌ ط۔ یعنی ہم یہود و نصاریٰ سے اس لیے تعلقات استوار کر رہے ہیں کہ کل کلاں کسی نا گہانی آفت سے بچ سکیں۔فَعَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّاْتِیَ بالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِہِ فَیُصْبِحُوْا عَلٰی مَآ اَسَرُّوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ نٰدِمِیْنَ انہیں معلوم ہوجائے گا کہ جن کی دوستی کا سہارا انہوں نے اپنے زعم میں لے رکھا تھا وہی انہیں دھوکا دے رہے ہیں ‘ ع جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے !