Al-Maaida • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَهَٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ أَقْسَمُوا۟ بِٱللَّهِ جَهْدَ أَيْمَٰنِهِمْ ۙ إِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ ۚ حَبِطَتْ أَعْمَٰلُهُمْ فَأَصْبَحُوا۟ خَٰسِرِينَ ﴾
“while those who have attained to faith will say [to one another], "Are these the selfsame people who swore by God with their most solemn oaths that they were indeed with you? In vain are all their works, for now they are lost!"”
آیت 53 وَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَہٰٓؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا باللّٰہِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْلا اِنَّہُمْ لَمَعَکُمْ ط حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ اب جو تین آیتیں آرہی ہیں ان میں ان اہل ایمان کا ذکر ہے جو پورے خلوص و اخلاص کے ساتھ اللہ کے راستے میں جدوجہد کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو بھی توفیق دے کہ کمرہمتِ کس کر اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ اور اللہ تعالیٰہمارے دلوں میں یہ احساس پیدا فرما دے کہ اس کی شریعت کو نافذ کرنا ہے اور الکافِرون ‘ الظالِمُون اور الفاسِقون المائدۃ : 44 ‘ 45 اور 47 کی صفوں سے باہر نکلنا ہے۔ اس طرح کیّ جدوجہد میں محنت کرنا پڑتی ہے ‘ مشکلات برداشت کرنا پڑتی ہیں ‘ تکالیف سہنا پڑتی ہیں۔ ایسے حالات میں بعض اوقات انسان کے قدم لڑکھڑانے لگتے ہیں اور عزم و ہمت میں کچھ کمزوری آنے لگتی ہے۔ ایسے موقع پر اس راہ کے مسافروں کی ایک خاص ذہنی اور نفسیاتی کیفیت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے یہ تین آیات نہایت اہم اور جامع ہیں۔