Al-Maaida • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلرَّسُولُ بَلِّغْ مَآ أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُۥ ۚ وَٱللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ ٱلنَّاسِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴾
“O APOSTLE! Announce all that has been bestowed from on high upon thee by thy Sustainer: for unless thou doest it fully, thou wilt not have delivered His message [at all]. And God will protect thee from [unbelieving] men: behold, God does not guide people who refuse to acknowledge the truth.”
آیت 67 یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ ط وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ ط اپنے مضمون کے اعتبار سے یہ بہت سخت آیت ہے۔ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اگر وحی میں کہیں رسول اللہ ﷺ پر تنقید نازل ہوئی ہے تو وہ بھی قرآن میں جوں کی توں موجود ہے۔ ایسا ہرگز نہیں کہ ایسی چیزوں کو چھپالیا گیا ہو۔ تیسویں پارے میں سورة عبس کی ابتدائی آیات عَبَسَ وَتَوَلّٰیٓ۔ اَنْ جَآءَ ہُ الْاَعْمٰی۔ بھی ویسے ہی موجود ہیں جیسے نازل ہوئی تھیں۔ سورة آل عمران میں بھی ہم پڑھ کر آئے ہیں کہ حضور ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایا گیا : لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِشَیْءٌ۔۔ آیت 128۔ اس طرح کی آیات اپنی جگہ پر من وعن موجود ہیں ‘ اور یہ قرآن کے محفوظ من اللہ ہونے پر حجت ہیں۔ آیت زیر نظر میں تنبیہہ کی جا رہی ہے کہ وحئ الٰہی میں سے کوئی چیز کسی وجہ سے پہنچنے سے رہ نہ جائے۔ لوگوں کے خوف سے یا اپنی کسی مصلحت کی وجہ سے بالفرض اگر ایسا ہوا تو گویا آپ ﷺ فریضۂ رسالت کی ادائیگی میں کوتاہی کا ثبوت دیں گے۔ اَلْعَبْدُ عَبْدٌ وَاِنْ تَرَقّٰی ‘ وَالرَّبُّ رَبٌّ وَاِنْ تَنَزَّل ! وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ط آپ کو لوگوں سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔