Al-Maaida • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَٰنِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلْأَيْمَٰنَ ۖ فَكَفَّٰرَتُهُۥٓ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَٰكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَٰثَةِ أَيَّامٍۢ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّٰرَةُ أَيْمَٰنِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَٱحْفَظُوٓا۟ أَيْمَٰنَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴾
“GOD will not take you to task for oaths which you may have uttered without thought, but He will take you to task for oaths which you have sworn in earnest. Thus, the breaking of an oath must be atoned for by feeding ten needy persons with more or less the same food as you are wont to give to your own families, or by clothing them, or by freeing a human being from bondage; and he who has not the wherewithal shall fast for three days [instead]. This shall be the atonement for your oaths whenever you have sworn [and broken them]. But be mindful of your oaths!' Thus God makes clear unto you His messages, so that you might have cause to be grateful.”
آیت 89 لاَ یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ باللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ قسموں کے سلسلے میں سورة البقرہ آیت 225 میں ہدایات گزر چکی ہیں ‘ اب یہاں اس ضمن میں آخری حکم آ رہا ہے۔ یعنی ایسی قسمیں جو بغیر کسی ارادے کے کھائی جاتی ہیں ‘ ان پر کوئی گرفت نہیں ہے۔ جیسے واللہ ‘ باللہ وغیرہ کا تکیہ کلام کے طور پر استعمال عربوں کی خاص عادت تھی اور آج بھی ہے۔ ظاہر ہے اس کو سن کر کوئی بھی یہ نہیں سمجھتا کہ یہ شخص باقاعدہ قسم کھارہا ہے۔ تو ایسی صورت میں کوئی مؤاخذہ نہیں ہے۔وَلٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَ ج۔عَقَّدْتُّم عقد سے باب تفعیل ہے۔ یعنی پورے اہتمام کے ساتھ ایک بات طے کی گئی اور اس پر کسی نے قسم کھائی۔ اب اگر ایسی قسم ٹوٹ جائے یا اس کو توڑنا مقصودہو تو اس کا کفّارہ ادا کرنا ہوگا۔فَکَفَّارَتُہٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْکِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ ط فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ط یعنی اگر کسی کے پاس ان تینوں میں سے کوئی صورت بھی موجود نہ ہو ‘ کوئی شخص خود فقیر اور مفلس ہو ‘ اس کے پاس کچھ نہ ہو تو وہ تین دن روزے رکھ لے۔ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ ط وَاحْفَظُوْٓا اَیْمَانَکُمْ ط یعنی جب کسی صحیح معاملے میں بالارادہ قسم کھائی جائے تو اسے پورا کیا جائے ‘ اور اگر کسی وجہ سے قسم توڑنے کی نوبت آجائے تو اسے توڑنے کا باقاعدہ کفارہ دیا جائے۔کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ اب شراب اور جوئے کے بارے میں بھی آخری حکم آ رہا ہے۔