Qaaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَقَالَ قَرِينُهُۥ هَٰذَا مَا لَدَىَّ عَتِيدٌ ﴾
“And one part of him will say: “This it is that has been ever-present with me!””
آیت 23{ وَقَالَ قَرِیْنُہٗ ہٰذَا مَا لَدَیَّ عَتِیْدٌ۔ } ”اور اس کا ساتھی کہے گا : پروردگار ! یہ جو میری تحویل میں تھا ‘ حاضر ہے !“ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہاں ”ساتھی“ سے فرشتہ مراد ہے ‘ لیکن میں ان لوگوں سے متفق ہوں جو اس سے شیطان مراد لیتے ہیں۔ دراصل خیر اور شر کی قوتیں انسان کے اندر بھی موجود ہیں اور خارج میں بھی۔ اندر سے انسان کا نفس اسے برائی پر ابھارتا ہے ‘ جبکہ خارج میں ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان بھی مامور ہے جو اس کے نفس میں ہر وقت وسوسہ اندازی کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح ہر انسان کے اندر اس کی روح ”داعی ٔ خیر“ کے طور پر موجود ہے جبکہ خارج میں اس حوالے سے فرشتے اس کی مدد کرتے ہیں۔ سورة حٰمٓ السجدۃ کی آیات 30 اور 31 میں ان فرشتوں کے بارے میں ہم پڑھ آئے ہیں جو نیکی کے کاموں میں انسان کی پشت پناہی کرتے ہیں : { نَحْنُ اَوْلِیٰٓــؤُکُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ ج }۔ فرشتوں کی معیت کے باعث ہی کوئی نیک کام کر کے ہمیں خوشی اور طمانیت محسوس ہوتی ہے۔ ایسے مواقع پر فرشتے دراصل ہمیں بشارت اور شاباش دے رہے ہوتے ہیں جس کے اثرات ہماری روح پر طمانیت کی صورت میں مرتب ہوتے ہیں۔