Qaaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍۢ ﴾
““This is what you were promised - [promised] unto everyone who was wont to turn unto God and to keep Him always in mind –”
آیت 32 { ہٰذَا مَا تُوْعَدُوْنَ } ”ان سے کہا جائے گا یہ ہے جس کا وعدہ تم لوگوں سے کیا جاتا تھا“ { لِکُلِّ اَوَّابٍ حَفِیْظٍ۔ } ”ہر اس شخص کے لیے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا اور حفاظت کرنے والا ہو۔“ یعنی اس امانت کی حفاظت کرنے والا جو ہم نے اس کے سپرد کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان میں جو روح پھونکی ہے وہ اس کے پاس اللہ کی امانت ہے ‘ جیسا کہ سورة الاحزاب کی اس آیت سے واضح ہوتا ہے : { اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَاَشْفَقْنَ مِنْہَا وَحَمَلَہَا الْاِنْسَانُط } آیت 72 ”ہم نے اس امانت کو پیش کیا آسمانوں پر اور زمین پر اور پہاڑوں پر تو ان سب نے انکار کردیا اس کو اٹھانے سے اور وہ اس سے ڈر گئے اور انسان نے اسے اٹھا لیا“۔ چناچہ ”حَفِیْظ“ سے ایسا شخص مراد ہے جس نے اس امانت کا حق ادا کیا اور اپنی روح کو گناہ کی آلودگی سے محفوظ رکھا۔ سورة الشعراء میں ایسی محفوظ اور پاکیزہ روح کو ”قلب سلیم“ کا نام دیا گیا ہے : { یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ۔ اِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰہَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ۔ } ”جس دن نہ مال کام آئے گا اور نہ بیٹے۔ سوائے اس کے جو آئے اللہ کے پاس قلب ِسلیم لے کر“۔ اس مضمون کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو سورة الاحزاب کی آیت 72 کی تشریح۔