At-Tur • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ أَمْ يَقُولُونَ تَقَوَّلَهُۥ ۚ بَل لَّا يُؤْمِنُونَ ﴾
“Or do they say, “He himself has composed this [message]”? Nay, but they are not willing to believe!”
آیت 33{ اَمْ یَـقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَـہٗ ج } ”کیا ان کا کہنا ہے کہ یہ اس محمد ﷺ نے خود گھڑ لیا ہے ؟“ تَقَوَّلَ باب تفعل سے ہے اور اس کے معنی تکلف کر کے کچھ کہنے کے ہیں ‘ یعنی قرآن کے بارے میں مشرکین کا یہ کہنا تھا کہ محمد ﷺ محنت و ریاضت کے ذریعے یہ کلام خود ”موزوں“ کرتے ہیں۔ { بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَ۔ } ”بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ ماننے والے نہیں ہیں۔“