Al-Qamar • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَقَد تَّرَكْنَٰهَآ ءَايَةًۭ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍۢ ﴾
“And, indeed, We have caused such [floating vessels] to remain forever a sign [of Our grace unto man]: who, then, is willing to take it to heart?”
آیت 15 { وَلَقَدْ تَّرَکْنٰہَـآ اٰیَۃً فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ۔ } ”اور ہم نے اسے چھوڑ دیا ایک نشانی کے طور پر تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا !“ یعنی حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی مشیت الٰہی سے محفوظ کرلی گئی اور کسی وقت ایک بہت بڑی نشانی کے طور پر دنیا کی نظروں کے سامنے آجائے گی۔ بالکل اسی طرح جس طرح زیر زمین دفن شدہ شداد ّکی جنت ارضی کے بارے میں اب دنیا جان چکی ہے یا بحیرئہ مردار کی تہہ میں قوم لوط علیہ السلام کے شہروں کے کھنڈرات دریافت کرلیے گئے ہیں۔