Al-Qamar • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا كُلِّهَا فَأَخَذْنَٰهُمْ أَخْذَ عَزِيزٍۢ مُّقْتَدِرٍ ﴾
“they, too, gave the lie to all Our messages: and thereupon We took them to task as only the Almighty, who determines all things, can take to task.”
آیت 42 { کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا کُلِّہَا } ”انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلا دیا“ سورة بنی اسرائیل کی آیت 101 میں ان نشانیوں کی تعداد نو 9 بتائی گئی ہے : { وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰی تِسْعَ اٰیٰتٍم بَـیِّنٰتٍ } ”اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دیں“۔ ان میں دو نشانیاں تو آپ علیہ السلام کو ابتدا میں عطا ہوئی تھیں یعنی عصا کا اژدھا بن جانا اور ہاتھ کا چمکدار ہوجانا۔ جبکہ سات نشانیاں وہ تھیں جن کا ذکر سورة الاعراف کے سولہویں رکوع میں آیا ہے۔ یہ نشانیاں قوم فرعون پر وقتاً فوقتاً عذاب کی صورت میں نازل ہوتی رہیں۔ { فَاَخَذْنٰــہُمْ اَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ۔ } ”پھر ہم نے انہیں پکڑا ‘ ایک زبردست ‘ صاحب قدرت کا پکڑنا۔“ یعنی یہ کوئی معمولی اور کمزور پکڑ نہیں تھی کہ اس سے کوئی نکل بھاگتا ‘ بلکہ اس اللہ کی پکڑ تھی جو زبردست طاقت کا مالک ہے اور کائنات کے ہر معاملے میں اسے پوری قدرت حاصل ہے۔ ان پیغمبروں اور ان کی نافرمان قوموں کے انجام کا ذکر کرنے کے بعد اب روئے سخن حضور ﷺ اور کفارِ مکہ کی طرف پھیرا جا رہا ہے۔