Al-Qamar • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ سَيُهْزَمُ ٱلْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ ٱلدُّبُرَ ﴾
“[Yet] the hosts [of those who deny the truth] shall be routed, and they shall turn their backs [in flight]!”
آیت 45 { سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُـوَلُّــوْنَ الدُّبُرَ۔ } ”عنقریب ان کی جمعیت شکست کھاجائے گی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔“ یہ پیشین گوئی جو ہجرت سے پانچ سال پہلے کردی گئی تھی ‘ میدانِ بدر میں حرف بحرف پوری ہوئی۔ روایات میں آتا ہے کہ غزوئہ بدر سے پہلی رات میں حضور ﷺ نے سجدے کی حالت میں رو رو کر دعا کی۔ آپ ﷺ کا یہ سجدہ بہت طویل تھا اور دعا بھی بہت طویل تھی۔ آپ ﷺ کی اس دعا کا لب لباب یہ تھا کہ اے اللہ ! میں نے اپنی پندرہ سال کی کمائی لا کر اس میدان میں ڈال دی ہے۔ میں آخری رسول ہوں ‘ میرے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ اے اللہ ! اس معرکے میں اگر یہ لوگ ہلاک ہوگئے تو پھر قیامت تک اس زمین پر تیری بندگی کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اس رات آپ ﷺ کے عریشے پر پہرے کے لیے حضرت ابوبکر رض مامور تھے ‘ وہ سجدے میں آپ ﷺ کی کیفیت کا مشاہدہ کر رہے تھے اور دعا کے رقت آمیز الفاظ سن رہے تھے۔ اس دوران ایک موقع ایسا بھی آیا جب حضرت ابوبکر رض سے رہا نہ گیا اور وہ پکار اٹھے : حَسْبُکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ … کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ! اب بس کردیجیے۔ پھر جب حضور ﷺ نے سجدے سے سر مبارک اٹھایا تو آپ ﷺ کی زبان مبارک پر یہی الفاظ تھے : { سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُـوَلُّــوْنَ الدُّبُرَ۔ } کہ یہ لوگ اپنی طرف سے بہت بڑا لشکر لے کر آئے ہیں۔ ان کا یہ لشکر یہاں شکست سے دوچار ہوگا اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ 1