Al-Mujaadila • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًۭا فَيَحْلِفُونَ لَهُۥ كَمَا يَحْلِفُونَ لَكُمْ ۖ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ عَلَىٰ شَىْءٍ ۚ أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ ٱلْكَٰذِبُونَ ﴾
“On the Day when God will raise them all from the dead, they will swear before Him as they [now] swear before you, thinking that they are on firm ground [in their assumptions]. Oh, verily, it is they, they who are the [greatest] liars!”
آیت 18{ یَوْمَ یَبْعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیْعًا فَـیَحْلِفُوْنَ لَـہٗ کَمَا یَحْلِفُوْنَ لَـکُمْ } ”جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو وہ اس کے سامنے بھی قسمیں کھائیں گے جیسے آج تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں“ یعنی یہ لوگ جھوٹی قسمیں کھانے کے اس حد تک عادی ہوچکے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ عزوجل کے سامنے بھی اسی طرح جھوٹی قسمیں کھانا شروع ہوجائیں گے کہ ہم ایسے نہیں کہتے تھے اور ہم ویسے نہیں کرتے تھے۔ { وَیَحْسَبُوْنَ اَنَّـہُمْ عَلٰی شَیْئٍ } ”اور وہ سمجھیں گے کہ وہ کسی بات پر ہیں۔“ اللہ کی عدالت میں کھڑے ہو کر بھی وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ہمارے اعمال کی بھی کچھ نہ کچھ حیثیت تو ہے۔ آخر ہم مسلمان ہوئے تھے ‘ ہم نے اللہ کے رسول ﷺ کی اقتدا میں نمازیں پڑھی تھیں ‘ روزے رکھے تھے ‘ سب مسلمانوں کے ساتھ مل کر مہمات میں حصہ لیتے رہے تھے۔ اس طرح ہم دنیا سے کچھ نہ کچھ نیک اعمال تو لے کر آئے ہی ہیں۔ { اَلَآ اِنَّہُمْ ہُمُ الْکٰذِبُوْنَ۔ } ”آگاہ ہو جائو کہ وہ بالکل جھوٹے ہیں۔“