slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 9 من سورة سُورَةُ المُمۡتَحنَةِ

Al-Mumtahana • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ إِنَّمَا يَنْهَىٰكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِينَ قَٰتَلُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَٰرِكُمْ وَظَٰهَرُوا۟ عَلَىٰٓ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴾

“God only forbids you to turn in friendship towards such as fight against you because of [your] faith, and drive you forth from your homelands, or aid [others] in driving you forth: and as for those [from among you] who turn towards them in friendship; it is they, they who are truly wrongdoers!”

📝 التفسير:

آیت 9 { اِنَّمَا یَنْہٰٹکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ قَاتَلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظٰہَرُوْا عَلٰٓی اِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ } ”وہ تو تمہیں منع کرتا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے تم سے دین کے معاملے میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں دوسروں کی مدد کی کہ تم ان کے ساتھ ولایت اور دوستی کا رشتہ قائم کرو۔“ { وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ۔ } ”اور جو کوئی ان کے ساتھ دوستی کرے گا تو وہی لوگ ہیں جو ظالم ہیں۔“ اب اگلی آیات میں خواتین سے متعلق چند مسائل کا ذکر آ رہا ہے جو صلح حدیبیہ 6 ہجری کے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ صلح حدیبیہ کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی تھی کہ اگر کوئی مسلمان مکہ سے بھاگ کر مدینہ آئے گا تو مسلمان اسے واپس کرنے کے پابند ہوں گے ‘ لیکن اگر مدینہ سے کوئی مسلمان اپنا دین چھوڑ کر واپس مکہ آجائے گا تو قریش اسے واپس نہیں کریں گے۔ اس معاہدے کے بعد چند مسلمان خواتین مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئیں تو قریش کی طرف سے مطالبہ آیا کہ انہیں واپس کیا جائے۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ معاہدے کی متعلقہ شق مردوں رجال سے متعلق ہے ‘ اس میں عورتوں نساء کا ذکر نہیں ہے ‘ اس لیے ان خواتین کو واپس نہیں کیا جائے گا۔ اس مثال کے بعد مکہ سے کچھ مزید خواتین بھی آنا شروع ہوگئیں تو ایسی مہاجر خواتین کے بارے میں تحقیق و تفتیش کی ضرورت محسوس ہوئی۔ خدشہ یہ تھا کہ ہجرت کے نام پر مشرک عورتیں جاسوسی وغیرہ کے لیے مکہ سے مدینہ آکر آباد نہ ہوجائیں اور ان کی وجہ سے بعد میں مسلمان معاشرے میں کوئی مسئلہ کھڑا نہ ہو۔ پھر ان میں کچھ ایسی شادی شدہ خواتین بھی تھیں جو اپنے مشرک شوہروں کو چھوڑ کر آرہی تھیں۔ ان کے بارے میں بھی یہ سوال اپنی جگہ جواب کا متقاضی تھا کہ کیا وہ مسلمان ہوجانے کے بعد بھی مشرک شوہروں کی زوجیت میں ہیں یا کہ آزاد ہوچکی ہیں ؟ اور اسی معاملے سے متعلق یہ مسئلہ بھی اہم تھا کہ کسی ایسی عورت کے مدینہ آجانے کے بعد کیا کوئی مسلمان اس سے نکاح کرسکتا ہے یا نہیں ؟ چناچہ اگلی دو آیات میں ان مسائل سے متعلق ہدایات دی گئی ہیں۔ جبکہ اس کے بعد ایک آیت میں مسلمان خواتین کی بیعت کا ذکر ہے۔ قرآن مجید میں ذکر تو مردوں کی بیعت بیعت رضوان کا بھی ہے ‘ لیکن اس بیعت کے الفاظ کیا تھے ‘ یا بیعت عقبہ اولیٰ اور بیعت عقبہ ثانیہ کا مضمون کیا تھا ؟ یہ تفصیل ہمیں احادیث سے ملتی ہے ‘ قرآن میں ان کا ذکر نہیں ہے۔ اس لحاظ سے یہاں خواتین کو مردوں پر ایک طرح سے فضیلت دی گئی ہے کہ آیت 12 میں ان کی بیعت کے حکم کے ساتھ بیعت کا پورا متن بھی دے دیا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خواتین کو یہ خصوصی انعام ان کے حقوق کے پلڑے کا توازن درست رکھنے کے لیے دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ قوانین و ضوابط اور حقوق و فرائض کی خصوصیت ہی یہی ہے کہ وہ ہر لحاظ سے متوازن ہیں۔ اگر کسی معاملے میں کوئی ایک حکم زیادہ سخت ہو تو اس کے پہلو میں کہیں کوئی نرم قانون بھی موجود ہوتا ہے۔ اگر کہیں کسی کے فرائض کا وزن زیادہ ہو رہا ہو تو اس کے حقوق کے پلڑے میں کچھ مزید ڈال کر اس کی میزان کو برابر کردیا جاتا ہے۔ میاں بیوی کے حقوق و فرائض ہی کی مثال لے لیں۔ قرآن مجید نے طلاق کا حق صرف خاوند کو دیا ہے ‘ اس کے مقابلے میں بیوی صرف خلع لے سکتی ہے ‘ طلاق نہیں دے سکتی۔ اسی طرح اگر میاں بیوی میں طلاق ہوجائے تو اولاد قانوناً والد کی شمار ہوتی ہے۔ ان دو مثالوں سے خاوند کے حقوق یا اختیارات کا پلڑا غیر معمولی طور پر جھکتا ہوا نظر آتا ہے ‘ لیکن دوسری طرف دیکھیں تو اولاد کے لیے ماں کا حق باپ کے حق کے مقابلے میں تین گنا زیادہ رکھا گیا ہے اور جنت کی بشارت صرف ماں کے قدموں کے حوالے سے دی گئی ہے۔ یوں اللہ تعالیٰ اپنے قوانین و ضوابط کو متوازن بناتے ہیں اور ہر کسی کے حقوق و فرائض کی ترازو کے ہر دو پلڑوں کو برابر رکھتے ہیں۔