Al-Munaafiqoon • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ هُمُ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا۟ عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ ٱللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا۟ ۗ وَلِلَّهِ خَزَآئِنُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ ﴾
“It is they who say [to their compatriots], "Do not spend anything on those who are with God's Apostle, so that they [may be forced to] leave." However, unto God belong the treasures of the heavens and the earth: but this truth the hypocrites cannot grasp.”
آیت 7{ ہُمُ الَّذِیْنَ یَـقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ حَتّٰی یَنْفَضُّوْا } ”یہی ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ مت خرچ کرو ان پر جو اللہ کے رسول ﷺ کے گرد جمع ہوگئے ہیں ‘ یہاں تک کہ یہ منتشر ہوجائیں۔“ منافقین سمجھتے تھے کہ اگر اہل مدینہ مہاجر مسلمانوں پر خرچ کرنا بند کردیں گے تو چند ہی دنوں میں یہ ساری بھیڑ چھٹ جائے گی۔ یہی بات عبداللہ بن ابی نے متذکرہ بالا جھگڑے کے موقع پر انصارِ مدینہ سے کہی تھی۔ { وَلِلّٰہِ خَزَآئِنُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلٰــکِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَفْقَہُوْنَ۔ } ”حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے تو اللہ ہی کے ہیں ‘ لیکن منافقین اس حقیقت کا فہم نہیں رکھتے۔“ یہاں آسمانوں اور زمین سے مرا دپوری کائنات ہے۔