At-Taghaabun • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ ٱلْجَمْعِ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ ٱلتَّغَابُنِ ۗ وَمَن يُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ وَيَعْمَلْ صَٰلِحًۭا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّـَٔاتِهِۦ وَيُدْخِلْهُ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًۭا ۚ ذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴾
“[Think of] the time when He shall gather you all together unto the Day of the [Last] Gathering - that Day of Loss and Gain! For, as for him who shall have believed in God and done what is just and right, He will [on that Day] efface his bad deeds, and will admit him into gardens through which running waters flow, therein to abide beyond the count of time: that will be a triumph supreme!”
آیت 9 { یَوْمَ یَجْمَعُکُمْ لِیَوْمِ الْجَمْعِ ذٰلِکَ یَوْمُ التَّـغَابُنِ } ”جس دن کہ وہ تمہیں جمع کرے گا جمع ہونے کے دن کے لیے ‘ وہی ہے ہار اور جیت کے فیصلے کا دن۔“ اصل جیت بھی اس دن کی جیت ہے اور اصل ہار بھی اس دن کی ہار ہے۔ اس کے مقابلے میں دنیا کی ہار یا جیت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ دنیا کی ہار جیت تو کسی ڈرامے کے کرداروں کی ہار جیت کی طرح ہے ‘ جس کا متعلقہ کردار کی حقیقی زندگی سے کچھ بھی تعلق نہیں ہوتا۔۔۔۔ اب آگے وضاحت کی جا رہی ہے کہ قیامت کے دن کی جیت کس کے حصے میں آئے گی اور اس دن کی ہار کس کے گلے کا ہار بنے گی۔ { وَمَنْ یُّـؤْمِنْ بِاللّٰہِ وَیَعْمَلْ صَالِحًا } ”اور جو کوئی ایمان لائے اللہ پر اور نیک اعمال کرے“ ان اعمال کی تفصیل آگے آئے گی۔ { یُّــکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّاٰتِہِ وَیُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًاط } ”وہ اس کی برائیوں کو اس سے دور کر دے گا اور اسے ان باغات میں داخل کرے گا جن کے دامن میں نہریں بہتی ہوں گی ‘ وہ اس میں رہیں گے ہمیشہ ہمیش۔“ { ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۔ } ”یہ ہے بہت بڑی کامیابی۔“ یہ جیت کی شرح ہوگئی ‘ یعنی جنت میں داخلہ اور ہمیشہ کا خلود ! گویا یہ ہے مستقل ‘ واقعی اور حقیقی جیت ! اس کے برعکس ہار کیا ہے ؟ اسے اگلی آیت میں واضح فرما دیا گیا :