Al-A'raaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ سَأَصْرِفُ عَنْ ءَايَٰتِىَ ٱلَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَإِن يَرَوْا۟ كُلَّ ءَايَةٍۢ لَّا يُؤْمِنُوا۟ بِهَا وَإِن يَرَوْا۟ سَبِيلَ ٱلرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًۭا وَإِن يَرَوْا۟ سَبِيلَ ٱلْغَىِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًۭا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُوا۟ عَنْهَا غَٰفِلِينَ ﴾
“From My messages shall I cause to turn away all those who, without any right, behave haughtily on earth: for, though they may see every sign [of the truth], they do not believe in it, and though they may see the path of rectitude, they do not choose to follow it-whereas, if they see a path of error, they take it for their own: this, because they have given the lie to Our messages, and have remained heedless of them,"”
آیت 146 سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَکَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ ط۔ یہاں ایک اصول بیان فرما دیا گیا کہ جن لوگوں کے اندر تکبر ہوتا ہے ہم خود ان کا رخ اپنی آیات کی طرف سے پھیر دیتے ہیں ‘ چناچہ وہ ہماری آیات کو سمجھ ہی نہیں سکتے ‘ ان پر غور کر ہی نہیں سکتے۔ اس لیے کہ تکبر اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسند ہے۔ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اَلْکِبْرِیَاءُ رِدَاءِیْ 1 یعنی تکبر میری چادر ہے ‘ اگر کوئی انسان تکبر کرتا ہے تو وہ گویا میری چادر میرے شانے سے گھسیٹ رہا ہے ‘ لہٰذا ایسے ہر انسان کے خلاف میرا اعلان جنگ ہے۔ ایک اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ کِبْرٍ 2 وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہے۔ چناچہ آیت زیر نظر کا مفہوم یہ ہے کہ جن لوگوں کے اندر تکبر ہے ہم خود انہیں اپنی آیات سے برگشتہ کردیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم اس لائق ہی نہیں سمجھتے کہ وہ ہماری آیات کو دیکھیں اور سمجھیں۔ ایسے مغرور لوگوں کو ہم سیدھی راہ کی طرف توجہ مرکوز کرنے ہی نہیں دیتے۔