slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 158 من سورة سُورَةُ الأَعۡرَافِ

Al-A'raaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ قُلْ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنِّى رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ ٱلنَّبِىِّ ٱلْأُمِّىِّ ٱلَّذِى يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَكَلِمَٰتِهِۦ وَٱتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴾

“Say [O Muhammad]: "O mankind! Verily, I am an apostle of God to all of you, [sent by Him] unto whom the dominion over the heavens and the earth belongs! There is no deity save Him; He [alone] grants life and deals death!" Believe, then, in God and His Apostle-the unlettered Prophet who believes in God and His words-and follow him, so that you might find guidance!”

📝 التفسير:

اب اگلی آیت کا مطالعہ کرنے سے پہلے دو باتیں اچھی طرح سمجھ لیجیے۔ ایک تو گزشتہ آیات کے مضمون کا اس آیت کے ساتھ ربط کا معاملہ ہے۔ اس ربط کو یوں سمجھنا چاہیے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذکر کے بعد انباء الرسل کے اس سلسلے کو نبی آخر الزماں ﷺ کی بعثت تک لانے میں بہت تفصیل درکار تھی۔ اس تفصیل کو چھوڑ کر اب براہ راست آپ ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کو بتادیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں تمام بنی نوع انسان کی طرف۔ چناچہ پچھلی آیات میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذکر اور تورات و انجیل میں نبی آخرالزماں کے بارے میں بشارتوں کے حوالے سے اس آیت کا سیاق وسباق گویا یوں ہوگا کہ اے محمد ﷺ اب آپ علی الاعلان کہہ دیجیے کہ میں ہی وہ رسول ہوں جس کا ذکر تھا تورات اور انجیل میں ‘ مجھ پر ہی ایمان لانے کی تاکید ہوئی تھی موسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں کو ‘ میری ہی دعوت پر لبیک کہنے والوں کے لیے وعدہ ہے اللہ کی خصوصی رحمت کا ‘ اور اب میری ہی نصرت اور اطاعت کا حق ادا کرنے والوں کو ضمانت ملے گی ابدی و اخروی فلاح کی !دوسری اہم بات یہاں یہ نوٹ کرنے کی ہے کہ اس سورة میں ہم نے اب تک جتنے رسولوں کا تذکرہ پڑھا ہے ‘ ان کا خطاب یَا قَوْمِ اے میری قوم کے لوگو ! کے الفاظ سے شروع ہوتا تھا ‘ مگر محمد عربی ﷺ کی یہ امتیازی شان ہے کہ آپ ﷺ کسی مخصوص قوم کی طرف مبعوث نہیں ہوئے بلکہ آپ ﷺ کی رسالت آفاقی اور عالمی سطح کی رسالت ہے اور آپ ﷺ پوری بنی نوع انسانی کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ سورة البقرۃ کی آیت 21 میں عبادتِ رب کا حکم جس آفاقی انداز میں دیا گیا ہے اس میں بھی اسی حقیقت کی جھلک نظر آتی ہے : یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ۔ اس پس منظر کو سمجھ لینے کے بعد اب ہم اس آیت کا مطالعہ کرتے ہیں : آیت 158 قُلْ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا یہ بات مختلف الفاظ اور مختلف انداز میں قرآن حکیم کے پانچ مقامات پر دہرائی گئی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی بعثت پوری نوع انسانی کے لیے ہے۔ ان میں سورة سبا کی آیت 28 سب سے نمایاں ہے : وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا ہم نے نہیں بھیجا ہے اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو مگر پوری نوع انسانی کے لیے بشیر اور نذیر بنا کر۔ فَاٰمِنُوْا باللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ باللّٰہِ وَکَلِمٰتِہٖ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَ ۔ یہ گویا اعلان عام ہے محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف سے کہ میری بعثت اس وعدے کے مطابق ہوئی ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کیا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذکر کے بعد کی یہ آیات گویا اس خطاب کی تمہید ہے جو یہود مدینہ سے ہونے والا تھا۔ جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ یہ سورت ہجرت سے قبل نازل ہوئی تھی اور اس کے نزول کے فوراً بعد ہجرت کا حکم آنے کو تھا ‘ جس کے بعد دعوت کے سلسلے میں حضور ﷺ کا مدینہ کے یہودی قبائل سے براہ راست سابقہ پیش آنے والا تھا۔ مکی قرآن میں ابھی تک یہود سے براہ راست خطاب نہیں ہوا تھا ‘ ابھی تک یا تو اہل مکہ مخاطب تھے یا حضور ﷺ ‘ یا پھر آپ ﷺ کی وساطت سے اہل ایمان۔ لیکن اب انداز بیان میں جو تبدیلی آرہی ہے اس کا اصل محل ہجرت کے بعد کا ماحول تھا۔