Al-A'raaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَٱتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ٱلَّذِىٓ ءَاتَيْنَٰهُ ءَايَٰتِنَا فَٱنسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ ٱلشَّيْطَٰنُ فَكَانَ مِنَ ٱلْغَاوِينَ ﴾
“And tell them what happens to him to whom We vouchsafe Our messages and who then discards them: Satan catches up with him, and he strays, like so many others, into grievous error.”
آیت 175 وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَاَ الَّذِیْٓ اٰتَیْنٰہُ اٰیٰتِنَا یہاں پر اس واقعے کے لیے لفظ نبأ استعمال ہوا ہے جس کے لغوی معنی خبر کے ہیں۔ اس سے وا ضح ہوتا ہے کہ یہ کوئی تمثیل نہیں بلکہ حقیقی واقعہ ہے۔ دوسرے جو یہ فرمایا گیا کہ اس شخص کو ہم نے اپنی آیات عطا کی تھیں ‘ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ شخصصاحب کرامت بزرگ تھا۔ اس واقعے کی تفصیل ہمیں تورات میں بھی ملتی ہے جس کے مطابق یہ شخص بنی اسرائیل میں سے تھا۔ اس کا نام بلعم بن باعور اء تھا اور یہ ایک بہت بڑا عابد ‘ زاہد اور عالم تھا۔فَانْسَلَخَ مِنْہَا فَاَتْبَعَہُ الشَّیْطٰنُ یہاں پر یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ پہلے انسان خود غلطی کرتا ہے ‘ شیطان اسے کسی برائی پر مجبور نہیں کرسکتا ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے کے مطابق اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْہِمْ سُلْطٰنٌ الاَّ مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْغٰوِیْنَ الحجر شیطان کو کسی بندے پر کوئی اختیار حاصل نہیں ‘ لیکن جب بندہ اللہ کی نافرمانی کی طرف لپکتا ہے اور برائی کر بیٹھتا ہے تو وہ شیطان کا آسان شکار بن جاتا ہے۔ شیطان ایسے شخص کے پیچھے لگ جاتا ہے اور اگر وہ توبہ کر کے رجوع نہ کرے تو اسے تدریجاً دُور سے دور لے جاتا ہے یہاں تک کہ اسے برائی کی آخری منزل تک پہنچا کر دم لیتا ہے۔