Al-A'raaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَىٰهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّى ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَآ إِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةًۭ ۗ يَسْـَٔلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِىٌّ عَنْهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
“THEY WILL ASK thee [O Prophet] about the Last Hour: "When will it come to pass?" Say: "Verily, knowledge thereof rests with my Sustainer alone. None but He will reveal it in its time. Heavily will it weigh on the heavens and the earth; [and] it will not fall upon you otherwise than of a sudden." They will ask thee - as if thou couldst gain insight into this [mystery] by dint of persistent inquiry! Say: "Knowledge thereof rests with my Sustainer alone; but [of this] most people are unaware."”
آیت 187 یَسْءَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ اَیَّانَ مُرْسٰٹہَاط قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّیْ ج۔ یہ لوگ آپ ﷺ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ کب لنگر انداز ہوگی ؟ آپ ان سے کہہ دیجیے کہ اس کے بارے میں سوائے میرے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ کسی کے پاس اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ مُرْسٰی جہاز کے لنگر انداز ہونے کو کہا جاتا ہے۔ جیسے بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرٖٹھَٰا وَمُرْسٰھَا۔لاَ یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَآ اِلاَّ ہُوَ ط ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط آسمان و زمین اس سے بوجھل ہیں۔ جیسے ایک مادہ اپنا حمل لیے پھرتی ہے ‘ اسی طرح یہ کائنات بھی قیامت کو یعنی اپنی فنا کو لیے لیے پھرتی ہے۔ ہر شے جو تخلیق کی گئی ہے اس کی ایک اجل مسمیٰ اس کے اندر موجود ہے۔ گویا ہر مخلوق کی موت اس کے وجود کے اندر سمو دی گئی ہے۔ چناچہ ہر انسان اپنی موت کو ساتھ ساتھ لیے پھر رہا ہے اور اسی لحاظ سے پوری کائنات بھی۔ لاَ تَاْتِیْکُمْ الاَّ بَغْتَۃً ط یَسْءَلُوْنَکَ کَاَنَّکَ حَفِیٌّ عَنْہَا ط آپ ﷺ سے تو وہ ایسے پوچھتے ہیں جیسے سمجھتے ہوں کہ آپ کو تو بس قیامت کی تاریخ ہی کے بارے میں فکر دامن گیر ہے اور آپ اس کی تحقیق و جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ حالانکہ آپ کا اس سے کوئی سروکار نہیں ‘ یہ تو ہمارا معاملہ ہے۔