slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 57 من سورة سُورَةُ الأَعۡرَافِ

Al-A'raaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَهُوَ ٱلَّذِى يُرْسِلُ ٱلرِّيَٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَىْ رَحْمَتِهِۦ ۖ حَتَّىٰٓ إِذَآ أَقَلَّتْ سَحَابًۭا ثِقَالًۭا سُقْنَٰهُ لِبَلَدٍۢ مَّيِّتٍۢ فَأَنزَلْنَا بِهِ ٱلْمَآءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِۦ مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ ۚ كَذَٰلِكَ نُخْرِجُ ٱلْمَوْتَىٰ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴾

“And He it is who sends forth the winds as a glad tiding of His coming grace-so that, when they have brought heavy clouds, We may drive them towards dead land and cause thereby water to descend; and by this means do We cause all manner of fruit to come forth. Even thus shall We cause the \dead to come forth: [and this] you ought to keep in mind.”

📝 التفسير:

آیت 57 وَہُوَ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًام بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہٖ ط۔ یعنی ابر رحمت سے پہلے ہواؤں کے ٹھنڈے جھونکے گویا بشارت دے رہے ہوتے ہیں کہ بارش آنے والی ہے۔ اس کیفیت کا صحیح ادراک کرنے کے لیے کسی ایسے خطے کا تصور کیجیے جہاں زمین مردہ اور بےآب وگیاہ پڑی ہے ‘ لوگ آسمان کی طرف نظریں لگائے بارش کے منتظر ہیں۔ اگر وقت پر بارش نہ ہوئی تو بیج اور محنت دونوں ضائع ہوجائیں گے۔ ایسے میں ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے جب باران رحمت کی نوید سناتے ہیں تو وہاں کے باسیوں کے لیے اس سے بڑی بشارت اور کیا ہوگی۔حَتّٰیٓ اِذَآ اَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالاً یہ بادل کس قدر بھاری ہوتے ہوں گے ‘ ان کا وزن انسانی حساب و شمار میں آنا ممکن نہیں۔ اللہ کی قدرت اور اس کی حکمت کے سبب لاکھوں ٹن پانی کو ہوائیں روئی کے گالوں کی طرح اڑائے پھرتی ہیں۔سُقْنٰہُ لِبَلَدٍ مَّیِّتٍ تو ہم ہانک دیتے ہیں اس بادل کو ایک مردہ زمین کی طرف ہوائیں ہمارے حکم سے اس بادل کو کسی بےآب وگیاہ وادی کی طرف لے جاتی ہیں اور باران رحمت اس وادی میں ایک نئی زندگی کی نوید ثابت ہوتی ہے۔فَاَنْزَلْنَا بِہِ الْمَآءَ فَاَخْرَجْنَا بِہٖ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ ط بارش کے بعد وہ خشک اور مردہ زمین گھاس ‘ فصلوں اور پھلدار پودوں کی روئیدگی کی شکل میں اپنے خزانے اگل دیتی ہے۔کَذٰلِکَ نُخْرِجُ الْموْتٰی لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ۔ دراصل بادلوں اور ہواؤں کے مظاہر کی تفصیل بیان کر کے ایک عام ذہن کو تشبیہہ کے ذریعے سے بعث بعد الموت کی حقیقت کی طرف متوجہ کرنا مقصود ہے۔ یعنی مردہ زمین کو دیکھو ! اس کے اندر زندگی کے کچھ بھی آثار باقی نہیں رہے تھے ‘ حشرات الارض اور پرندے تک وہاں نظر نہیں آتے تھے ‘ اس زمین کے باسی بھی مایوس ہوچکے تھے ‘ لیکن اس مردہ زمین پر جب بارش ہوئی تو یکا یک اس میں زندگی پھر سے عود کر آئی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے ع مگر اب زندگی ہی زندگی ہے موجزن ساقی ! کی مجسم تصویر بن گئی۔ بنجر زمین ہریالی کی سبز پوشاک پہن کر دلہن کی طرح سج گئی۔ حشرات الارض کا اژدہام ! پرندوں کی زمزمہ پردازیاں ! اس کے باسیوں کی رونقیں ! گویا بارش کے طفیل زندگی پوری چہل پہل کے ساتھ وہاں جلوہ گر ہوگئی۔ اس آسان تشبیہہ سے ایک عام ذہنی استعداد رکھنے والے انسان کو حیات بعد الموت کی کیفیت آسانی سے سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ زمین کے اندر پڑے ہوئے مردے بھی گویا بیجوں کی مانند ہیں۔ جب اللہ کا حکم آئے گا ‘ یہ بھی نباتات کی مانند پھوٹ کر باہر نکل آئیں گے۔