slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 79 من سورة سُورَةُ الأَعۡرَافِ

Al-A'raaf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَٰكِن لَّا تُحِبُّونَ ٱلنَّٰصِحِينَ ﴾

“And [Salih] turned away from them, and said: "O my people! Indeed, I delivered unto you my Sustainer's message and gave you good advice: but you did not love those who gave [you] good advice."”

📝 التفسير:

آیت 79 فَتَوَلّٰی عَنْہُمْ وَقَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُکُمْ رِسَالَۃَ رَبِّیْ وَنَصَحْتُ لَکُمْ وَلٰکِنْ لاَّ تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِیْنَ ۔ اس کے بعد حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر آ رہا ہے۔ آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ آپ علیہ السلام عراق کے رہنے والے تھے اور سامی النسل تھے۔ آپ علیہ السلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو رسالت سے سرفراز فرماکر سدوم اور عامورہ کی بستیوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ یہ دونوں شہر بحیرۂ مردار Dead Sea کے کنارے اس زمانے کے دو بڑے اہم تجارتی مراکز تھے۔ اس زمانے میں جو تجارتی قافلے ایران اور عراق کے راستے مشرق سے مغرب کی طرف جاتے تھے وہ فلسطین اور مصر کو جاتے ہوئے سدوم اور عامورہ کے شہروں سے ہو کر گزرتے تھے۔ اس اہم تجارتی شاہراہ پر واقع ہونے کی وجہ سے ان شہروں میں بڑی خوشحالی تھی۔ مگر ان لوگوں میں مردوں کے آپس میں جنسی اختلاط کی خباثت پیدا ہوگئی تھی جس کی وجہ سے ان پر عذاب آیا۔حضرت لوط علیہ السلام اس قوم میں سے نہیں تھے۔ سورة العنکبوت آیت 26 میں ہمیں آپ علیہ السلام کی ہجرت کا ذکر ملتا ہے۔ آپ علیہ السلام ان شہروں کی طرف مبعوث ہو کر عراق سے آئے تھے۔ یہاں پر یہ بات خاص طور پر قابل توجہ ہے کہ حضرت نوح ‘ حضرت ہود اور حضرت صالح علیہ السلام کا زمانہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پہلے کا ہے ‘ جبکہ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہم عصر تھے۔ یہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پہلے کے زمانے کے تین رسولوں کا ذکر کیا گیا ہے اور پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو چھوڑ کر حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر شروع کردیا گیا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں ایک خاص اسلوب سے انباء الرّسل کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ یعنی ان رسولوں کا تذکرہ جو اللہ کی عدالت بن کر قوموں کی طرف آئے اور ان کے انکار کے بعد وہ قومیں تباہ کردی گئیں۔ چونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ضمن میں اس نوعیت کی کوئی تفصیل صراحت کے ساتھ قرآن میں نہیں ملتی اس لیے آپ علیہ السلام کا ذکر قصص النبیین کے ذیل میں آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ علیہ السلام کا تذکرہ سورة الاعراف کے بجائے سورة الانعام میں کیا گیا ہے اور وہاں یہ تذکرہ قصص النبیین ہی کے انداز میں ہوا ہے ‘ جبکہ سورة الاعراف میں تمام انباء الرّسل کو اکٹھا کردیا گیا ہے۔ انباء الرسل اور قصص النبیین کی تقسیم کے اندر یہ ایک منطقی ربط ہے۔