Al-Jinn • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا۟ كَمَا ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَبْعَثَ ٱللَّهُ أَحَدًۭا ﴾
“so much so that they came to think, as you [once] thought, that God would never [again] send forth anyone [as His apostle].”
آیت 7{ وَّاَنَّـہُمْ ظَنُّوْا کَمَا ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ یَّـبْعَثَ اللّٰہُ اَحَدًا۔ } ”اور یہ کہ انہوں نے بھی ایسا ہی سمجھا جیسا کہ تم نے سمجھا ہوا ہے کہ اللہ کسی کو ہرگز نہیں اٹھائے گا۔“ اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کو بھی مرنے کے بعد دوبارہ نہیں اٹھائے گا ‘ یعنی بعث بعد الموت کے عقیدے میں کوئی حقیقت نہیں۔ اور دوسرا مفہوم یہ ہے کہ اب اللہ تعالیٰ کسی کو بھی رسول بنا کر نہیں بھیجے گا۔ سورة الاحقاف میں جنات کے تذکرے کے حوالے سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنات تورات سے واقف تھے اور وہ اس حقیقت سے بھی آگاہ تھے کہ پچھلے چھ سو برس سے دنیا میں کوئی رسول نہیں آیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضور ﷺ کے درمیان تقریباً چھ سو برس کا زمانہ انسانی تاریخ میں سلسلہ رسالت کے انقطاع کا طویل ترین وقفہ ہے۔ چناچہ اپنی ان معلومات کی بنیاد پر جنات یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ رسالت کا دروازہ اب ہمیشہ کے لیے بند ہوچکا ہے اور یہ کہ اب دنیا میں کوئی رسول نہیں آئے گا۔