Al-Muddaththir • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَمَا جَعَلْنَآ أَصْحَٰبَ ٱلنَّارِ إِلَّا مَلَٰٓئِكَةًۭ ۙ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةًۭ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِيَسْتَيْقِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ وَيَزْدَادَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِيمَٰنًۭا ۙ وَلَا يَرْتَابَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۙ وَلِيَقُولَ ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ وَٱلْكَٰفِرُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًۭا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ ۚ وَمَا هِىَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْبَشَرِ ﴾
“For We have caused none but angelic powers to lord over the fire [of hell]; and We have not caused their number to be aught but a trial for those who are bent on denying the truth - to the end that they who have been granted revelation aforetime might be convinced [of the truth of this divine writ]; and that they who have attained to faith [in it] might grow yet more firm in their faith; and that [both] they who have been granted the earlier revelation and they who believe [in this one] might be freed of all doubt; and that they in whose hearts is disease and the who deny the truth outright might ask, "What does [your] God mean by this parable?" In this way God lets go astray him that wills [to go astray], and guides aright him that wills [to be guided]. And none can comprehend thy Sustainers forces save Him alone: and all this is but a reminder to mortal man.”
آیت 31{ وَمَا جَعَلْنَآ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓئِکَۃًص } ”اور ہم نے نہیں مقرر کیے جہنم کے داروغے مگر فرشتے“ ان لوگوں کو فرشتوں کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ فرشتوں کی قوتوں کو انسانی قوتوں پر قیاس کرنا ان کی حماقت ہے۔ { وَّمَا جَعَلْنَا عِدَّتَہُمْ اِلَّا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْالا } ”اور ہم نے نہیں ٹھہرائی ان کی یہ تعداد مگر کافروں کی آزمائش کے لیے“ { لِیَسْتَیْقِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ } ”تاکہ جنہیں کتاب دی گئی تھی انہیں یقین آجائے“ جامع ترمذی کی ایک روایت کے مطابق جہنم کے انیس داروغوں کا ذکر تورات میں بھی ہے۔ اب ظاہر ہے اہل ِکتاب کے لیے تو قرآن کے حق میں یہ بہت بڑی دلیل ہے۔ { وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِیْمَانًا } ”اور جو اہل ایمان ہیں وہ ایمان میں بڑھیں“ اہل ایمان کے لیے تو ظاہر ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی ہر وحی ایمان میں اضافے کا باعث ہی بنتی ہے۔ { وَّلَا یَرْتَابَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ وَالْمُؤْمِنُوْنَ } ”اور نہ شک میں پڑیں اہل کتاب اور اہل ایمان“ { وَلِیَقُوْلَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ وَّالْکٰفِرُوْنَ مَاذَآ اَرَادَ اللّٰہُ بِہٰذَا مَثَلًاط } ”اور تاکہ کہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور کفار بھی کہ بھلا اس سے اللہ کی کیا مراد ہے ؟“ یعنی منافقین اور کفار اپنے من پسند تبصرے کرتے رہیں کہ جہنم کے فرشتوں کی تعداد بتانے سے اللہ تعالیٰ کا کیا مقصد ہے۔ { کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ یَّشَآئُ وَیَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ } ”اسی طرح اللہ گمراہ کردیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے۔“ { وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلَّا ہُوَط } ”اور کوئی نہیں جانتا آپ کے رب کے لشکروں کو سوائے اس کے۔“ { وَمَا ہِیَ اِلَّا ذِکْرٰی لِلْبَشَرِ۔ } ”اور یہ آیات صرف انسانوں کی یاد دہانی کے لیے ہیں۔“ اس کے بعد سورت کے آخر تک تمام آیات کا اسلوب اور آہنگ وہی ہے جو شروع سورت سے چلا آ رہا ہے۔ یعنی چھوٹی چھوٹی آیات اور تیز ردھم۔