slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير سورة النبأ

(An-Naba) • المصدر: UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ

📘 آیت 1{ عَمَّ یَتَسَآئَ لُوْنَ۔ } ”کس چیز کے بارے میں یہ لوگ آپس میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں ؟“ یہ منظر کشی کا بہت خوبصورت انداز ہے۔ ان دو الفاظ میں گویا اس بےچینی اور ہلچل کی تصویر کھینچ دی گئی ہے جو اہل مکہ کے ہاں رسول اللہ ﷺ کی دعوت کے سبب پیدا ہوگئی تھی۔ جیسے ہر شخص کے ذہن میں ایک ہی سوال ہو کہ محمد ﷺ نے یہ کیا نئی بات کردی ہے ؟ یہ بھلا کیا بات ہوئی کہ ایک دن یہ دنیا ختم ہوجائے گی ! پھر قیامت برپا ہوگی ! تمام انسانوں کو پھر سے زندہ کرلیا جائے گا ! ہر انسان سے اس کے ایک ایک عمل کا حساب ہوگا ! وہاں کوئی کسی کا ُ پرسانِ حال اور مددگار نہیں ہوگا ! بھلا یہ سب کیسے ہوسکتا ہے ؟ مرنے کے بعد سب کا پھر سے زندہ ہوجانا ؟ اتنے انسانوں کا حساب کتاب ؟ ایک ایک عمل کا محاسبہ ؟ نہیں ‘ نہیں عقل نہیں مانتی ! گویا مکہ کے ہر گھر میں یہی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں ‘ ہر محفل اور ہر چوپال میں انہی سوالات پر تبصرے ہو رہے ہیں ‘ پورے شہر کی فضا میں ایک یہی موضوع گردش کر رہا ہے۔ غرض جہاں کہیں چار لوگ اکٹھے ہوتے ہیں ان کی گفتگو کی تان یہیں پر آکر ٹوٹتی ہے۔

وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا

📘 { وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۔ } ”اور پہاڑوں کو میخیں ؟“ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔

وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا

📘 { وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۔ } ”اور پہاڑوں کو میخیں ؟“ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔

وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا

📘 { وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۔ } ”اور پہاڑوں کو میخیں ؟“ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔

وَجَعَلْنَا سِرَاجًا وَهَّاجًا

📘 { وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۔ } ”اور پہاڑوں کو میخیں ؟“ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔

وَأَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاءً ثَجَّاجًا

📘 آیت 14{ وَّاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآئً ثَجَّاجًا۔ } ”اور ہم نے اتار دیا نچڑنے والی بدلیوں سے چھاجوں پانی۔“ یعنی ہم پانی سے لبریز بادلوں سے موسلا دھار بارش برساتے ہیں۔

لِنُخْرِجَ بِهِ حَبًّا وَنَبَاتًا

📘 آیت 14{ وَّاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآئً ثَجَّاجًا۔ } ”اور ہم نے اتار دیا نچڑنے والی بدلیوں سے چھاجوں پانی۔“ یعنی ہم پانی سے لبریز بادلوں سے موسلا دھار بارش برساتے ہیں۔

وَجَنَّاتٍ أَلْفَافًا

📘 آیت 14{ وَّاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآئً ثَجَّاجًا۔ } ”اور ہم نے اتار دیا نچڑنے والی بدلیوں سے چھاجوں پانی۔“ یعنی ہم پانی سے لبریز بادلوں سے موسلا دھار بارش برساتے ہیں۔

إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيقَاتًا

📘 آیت 17{ اِنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ کَانَ مِیْقَاتًا۔ } ”یقینا فیصلے کا دن ایک معین وقت ہے۔“ یہ ہے وہ اصل بات جس کے لیے بطور تمہید گزشتہ آیات میں اللہ کی رنگا رنگ نعمتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ مطلب یہ کہ جب اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کے لیے اپنی نعمتوں کا اس قدر وسیع دستر خوان بچھایا ہے تو اس نے انسانوں پر لازماً کچھ ذمہ داریاں بھی ڈالی ہوں گی۔ جب خود انسانوں کے ہاں اصول ہے کہ ذمہ داریاں responsibilities اور مراعات privileges ایک ساتھ چلتی ہیں تو یہ بھلا کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان پر اپنی عطائوں کی بارش تو کرتا رہے اور اس پر ذمہ داری کوئی بھی نہ ڈالے۔ اس لیے تم لوگ یہ مت سمجھو کہ تم من مانی زندگی گزارتے رہو گے اور تم سے کوئی جوابدہی نہیں ہوگی۔ نہیں ‘ تم سے ایک ایک ذمہ داری اور ایک ایک نعمت کا حساب ہوگا اور اس کے لیے ہم نے فیصلے کا ایک دن پہلے سے مقرر کر رکھا ہے۔

يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا

📘 آیت 18{ یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا۔ } ”جس دن پھونکا جائے گا صور میں تو تم سب چلے آئو گے فوج در فوج۔“ اس کیفیت کا نقشہ سورة المعارج میں اس طرح دکھایا گیا ہے : { یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا کَاَنَّہُمْ اِلٰی نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ۔ } ”جس دن وہ نکلیں گے اپنی قبروں سے دوڑتے ہوئے ‘ جیسے کہ نشان زدہ اہداف کی طرف بھاگے جا رہے ہوں۔“

وَفُتِحَتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ أَبْوَابًا

📘 آیت 18{ یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا۔ } ”جس دن پھونکا جائے گا صور میں تو تم سب چلے آئو گے فوج در فوج۔“ اس کیفیت کا نقشہ سورة المعارج میں اس طرح دکھایا گیا ہے : { یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا کَاَنَّہُمْ اِلٰی نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ۔ } ”جس دن وہ نکلیں گے اپنی قبروں سے دوڑتے ہوئے ‘ جیسے کہ نشان زدہ اہداف کی طرف بھاگے جا رہے ہوں۔“

عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ

📘 آیت 2 { عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِ۔ } ”اس بڑی خبر کے بارے میں۔“ یعنی قیامت کی خبر کے بارے میں۔ جیسے سورة المدثر میں فرمایا گیا ہے : { اِنَّہَا لَاِحْدَی الْکُبَرِ۔ } ”یقینا یہ بہت بڑی باتوں میں سے ایک بات ہے۔“

وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا

📘 آیت 18{ یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا۔ } ”جس دن پھونکا جائے گا صور میں تو تم سب چلے آئو گے فوج در فوج۔“ اس کیفیت کا نقشہ سورة المعارج میں اس طرح دکھایا گیا ہے : { یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا کَاَنَّہُمْ اِلٰی نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ۔ } ”جس دن وہ نکلیں گے اپنی قبروں سے دوڑتے ہوئے ‘ جیسے کہ نشان زدہ اہداف کی طرف بھاگے جا رہے ہوں۔“

إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا

📘 آیت 21{ اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَادًا۔ } ”یقینا جہنم گھات میں ہے۔“ جہنم تو مجرم انسانوں کی صورت میں اپنے ایندھن کا انتظار کر رہی ہے۔

لِلطَّاغِينَ مَآبًا

📘 آیت 21{ اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَادًا۔ } ”یقینا جہنم گھات میں ہے۔“ جہنم تو مجرم انسانوں کی صورت میں اپنے ایندھن کا انتظار کر رہی ہے۔

لَابِثِينَ فِيهَا أَحْقَابًا

📘 آیت 21{ اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَادًا۔ } ”یقینا جہنم گھات میں ہے۔“ جہنم تو مجرم انسانوں کی صورت میں اپنے ایندھن کا انتظار کر رہی ہے۔

لَا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًا وَلَا شَرَابًا

📘 آیت 21{ اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَادًا۔ } ”یقینا جہنم گھات میں ہے۔“ جہنم تو مجرم انسانوں کی صورت میں اپنے ایندھن کا انتظار کر رہی ہے۔

إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا

📘 آیت 21{ اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَادًا۔ } ”یقینا جہنم گھات میں ہے۔“ جہنم تو مجرم انسانوں کی صورت میں اپنے ایندھن کا انتظار کر رہی ہے۔

جَزَاءً وِفَاقًا

📘 آیت 26{ جَزَآئً وِّفَاقًا۔ } ”بدلہ ان کے اعمال کا پورا پورا۔“ ان لوگوں نے جیسے اعمال کیے ہوں گے ‘ ویسا ہی ان لوگوں کے ساتھ وہاں سلوک کیا جائے گا۔

إِنَّهُمْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ حِسَابًا

📘 آیت 26{ جَزَآئً وِّفَاقًا۔ } ”بدلہ ان کے اعمال کا پورا پورا۔“ ان لوگوں نے جیسے اعمال کیے ہوں گے ‘ ویسا ہی ان لوگوں کے ساتھ وہاں سلوک کیا جائے گا۔

وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كِذَّابًا

📘 آیت 26{ جَزَآئً وِّفَاقًا۔ } ”بدلہ ان کے اعمال کا پورا پورا۔“ ان لوگوں نے جیسے اعمال کیے ہوں گے ‘ ویسا ہی ان لوگوں کے ساتھ وہاں سلوک کیا جائے گا۔

وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا

📘 آیت 26{ جَزَآئً وِّفَاقًا۔ } ”بدلہ ان کے اعمال کا پورا پورا۔“ ان لوگوں نے جیسے اعمال کیے ہوں گے ‘ ویسا ہی ان لوگوں کے ساتھ وہاں سلوک کیا جائے گا۔

الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ

📘 آیت 3{ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ مُخْتَلِفُوْنَ۔ } ”جس کے بارے میں یہ اختلافِ رائے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔“ قیامت کے بارے میں تفصیلات سن کر ان میں سے کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ۔ کوئی کہتا ہے کہ مرنے کے بعد انسانوں کا دوبارہ زندہ ہونا بالکل بعید از قیاس ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ ہمارے معبودوں کے ہوتے ہوئے ہم سے کوئی محاسبہ نہیں ہوسکتا۔ غرض جتنے منہ اتنی باتیں ! ہر کوئی اپنی اپنی رائے دے رہا ہے۔

فَذُوقُوا فَلَنْ نَزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا

📘 آیت 30{ فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَکُمْ اِلَّا عَذَابًا۔ } ”تو اب چکھو ! ہم ہرگز اضافہ نہیں کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ہی میں۔“ تمہارے اس عذاب کی شدت ہر لحظہ بڑھتی چلی جائے گی۔۔۔۔ اب اگلی آیات میں اہل جنت کا ذکر ہے

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا

📘 آیت 30{ فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَکُمْ اِلَّا عَذَابًا۔ } ”تو اب چکھو ! ہم ہرگز اضافہ نہیں کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ہی میں۔“ تمہارے اس عذاب کی شدت ہر لحظہ بڑھتی چلی جائے گی۔۔۔۔ اب اگلی آیات میں اہل جنت کا ذکر ہے

حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا

📘 آیت 30{ فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَکُمْ اِلَّا عَذَابًا۔ } ”تو اب چکھو ! ہم ہرگز اضافہ نہیں کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ہی میں۔“ تمہارے اس عذاب کی شدت ہر لحظہ بڑھتی چلی جائے گی۔۔۔۔ اب اگلی آیات میں اہل جنت کا ذکر ہے

وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا

📘 آیت 30{ فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَکُمْ اِلَّا عَذَابًا۔ } ”تو اب چکھو ! ہم ہرگز اضافہ نہیں کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ہی میں۔“ تمہارے اس عذاب کی شدت ہر لحظہ بڑھتی چلی جائے گی۔۔۔۔ اب اگلی آیات میں اہل جنت کا ذکر ہے

وَكَأْسًا دِهَاقًا

📘 آیت 30{ فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَکُمْ اِلَّا عَذَابًا۔ } ”تو اب چکھو ! ہم ہرگز اضافہ نہیں کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ہی میں۔“ تمہارے اس عذاب کی شدت ہر لحظہ بڑھتی چلی جائے گی۔۔۔۔ اب اگلی آیات میں اہل جنت کا ذکر ہے

لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا

📘 آیت 30{ فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَکُمْ اِلَّا عَذَابًا۔ } ”تو اب چکھو ! ہم ہرگز اضافہ نہیں کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ہی میں۔“ تمہارے اس عذاب کی شدت ہر لحظہ بڑھتی چلی جائے گی۔۔۔۔ اب اگلی آیات میں اہل جنت کا ذکر ہے

جَزَاءً مِنْ رَبِّكَ عَطَاءً حِسَابًا

📘 آیت 36{ جَزَآئً مِّنْ رَّبِّکَ عَطَآئً حِسَابًا۔ } ”یہ بدلہ ہوگا آپ کے رب کی طرف سے ‘ دیا ہوا حساب سے۔“ یہ سب کچھ ان لوگوں کی محنت اور قربانیوں کے بدلے کے طور پر انہیں عطا کیا جائے گا۔

رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمَٰنِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا

📘 آیت 36{ جَزَآئً مِّنْ رَّبِّکَ عَطَآئً حِسَابًا۔ } ”یہ بدلہ ہوگا آپ کے رب کی طرف سے ‘ دیا ہوا حساب سے۔“ یہ سب کچھ ان لوگوں کی محنت اور قربانیوں کے بدلے کے طور پر انہیں عطا کیا جائے گا۔

يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًا

📘 آیت 36{ جَزَآئً مِّنْ رَّبِّکَ عَطَآئً حِسَابًا۔ } ”یہ بدلہ ہوگا آپ کے رب کی طرف سے ‘ دیا ہوا حساب سے۔“ یہ سب کچھ ان لوگوں کی محنت اور قربانیوں کے بدلے کے طور پر انہیں عطا کیا جائے گا۔

ذَٰلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ ۖ فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِ مَآبًا

📘 آیت 39{ ذٰلِکَ الْیَوْمُ الْحَقُّ } ”یہ دن حق ہے !“ یعنی قیامت کا دن ایک اٹل حقیقت ہے ‘ جیسا کہ سورة الواقعہ میں فرمایا گیا : { اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ - لَیْسَ لِوَقْعَتِہَا کَاذِبَۃٌ۔ } ”جب وہ ہونے والا واقعہ رونما ہوجائے گا۔ اور جان لو اس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے“۔ سورة الحاقہ میں قیامت کے اٹل ہونے کا ذکر اس طرح آیا ہے : { اَلْحَآقَّۃُ - مَا الْحَآقَّۃُ - وَمَآ اَدْرٰٹکَ مَا الْحَآقَّۃُ۔ } ”وہ حق ہوجانے والی۔ کیا ہے وہ حق ہوجانے والی ؟ اور تم نے کیا سمجھا کہ وہ حق ہونے والی کیا ہے ؟“ { فَمَنْ شَآئَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّہٖ مَاٰبًا۔ } ”تو جو چاہے اپنے رب کی طرف اپنا ٹھکانہ بنا لے۔“

كَلَّا سَيَعْلَمُونَ

📘 آیت 4{ کَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ۔ } ”نہیں ! عنقریب یہ جان لیں گے۔“ عنقریب اصل حقیقت ان لوگوں پر منکشف ہوجائے گی۔ وقت آنے پر یہ لوگ اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ لیں گے۔ سورة قٓ میں اس کیفیت کا ذکر اس طرح ہوا ہے : { لَقَدْ کُنْتَ فِیْ غَفْلَۃٍ مِّنْ ہٰذَا فَـکَشَفْنَا عَنْکَ غِطَآئَ کَ فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیْدٌ۔ } ”اللہ فرمائے گا : اے انسان ! تو اس دن سے غفلت میں رہاتھانا ! تو آج ہم نے تجھ سے تیرا پردہ ہٹا دیا ہے ‘ تو آج تمہاری نگاہ کتنی تیز ہوگئی ہے۔“

إِنَّا أَنْذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا

📘 آیت 40{ اِنَّآ اَنْذَرْنٰـکُمْ عَذَابًا قَرِیْبًاج } ”دیکھو ! ہم نے تو تمہیں خبردار کردیا ہے اس عذاب سے جو بالکل قریب ہے۔“ تصور کیجیے ‘ یہ عذاب انسان کے کتنا قریب ہے ! ادھر انسان کی آنکھ بند ہوتی ہے ‘ ادھر اسے قبر میں اتارنے کا بندوبست کردیا جاتا ہے۔ اور قبر کیا ہے ؟ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَۃٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ اَوْ حُفْرَۃٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ 1 ”قبر یا تو جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا“۔ گویا ہر زندہ انسان اس باغیچے یا گڑھے سے صرف چند گھنٹوں کے فاصلے پر بیٹھا ہے۔ { یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْئُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰٹہُ } ”جس دن انسان دیکھ لے گا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا“ { وَیَـقُوْلُ الْکٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرٰبًا۔ } ”اور کافر کہے گا : کاش کہ میں مٹی ہوتا !“ کاش مجھے شرفِ انسانیت ملا ہی نہ ہوتا ! ”مرا اے کاش کہ مادر نہ زادے !“ کاش میری ماں نے مجھے جنا ہی نہ ہوتا ! 2

ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ

📘 آیت 5{ ثُمَّ کَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ۔ } ”ہاں کوئی بات نہیں ! عنقریب یہ جان لیں گے۔“ عالم دنیا اور عالم برزخ کے درمیان صرف موت کا پردہ حائل ہے۔ جونہی کسی انسان کی آنکھ بند ہوتی ہے یہ پردہ اٹھ جاتا ہے۔ قبر عالم برزخ کی پہلی منزل ہے۔ اس منزل پر پہنچتے ہی ہر انسان اصل حقیقت کو جان جاتا ہے۔ چناچہ وہ وقت دور نہیں جب ان میں سے ہر شخص پر اصل حقائق عیاں ہوجائیں گے۔

أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهَادًا

📘 آیت 5{ ثُمَّ کَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ۔ } ”ہاں کوئی بات نہیں ! عنقریب یہ جان لیں گے۔“ عالم دنیا اور عالم برزخ کے درمیان صرف موت کا پردہ حائل ہے۔ جونہی کسی انسان کی آنکھ بند ہوتی ہے یہ پردہ اٹھ جاتا ہے۔ قبر عالم برزخ کی پہلی منزل ہے۔ اس منزل پر پہنچتے ہی ہر انسان اصل حقیقت کو جان جاتا ہے۔ چناچہ وہ وقت دور نہیں جب ان میں سے ہر شخص پر اصل حقائق عیاں ہوجائیں گے۔

وَالْجِبَالَ أَوْتَادًا

📘 { وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۔ } ”اور پہاڑوں کو میخیں ؟“ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔

وَخَلَقْنَاكُمْ أَزْوَاجًا

📘 { وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۔ } ”اور پہاڑوں کو میخیں ؟“ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔

وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا

📘 { وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۔ } ”اور پہاڑوں کو میخیں ؟“ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔