An-Naazi'aat • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ يَوْمَ تَرْجُفُ ٱلرَّاجِفَةُ ﴾
“[HENCE, think of] the Day when a violent convulsion will convulse [the world],”
آیت 6 { یَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَۃُ۔ } ”جس دن کانپے گی کانپنے والی۔“ یعنی قیامت کے دن شدید زلزلے کی وجہ سے پوری زمین لرز اٹھے گی۔ قیامت کے زلزلے اور اس دن کی ہولناک کیفیات کا ذکر قرآن مجید میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے۔ سورة الحج کی ابتدائی آیات کا یہ انداز بہت عبرت آموز ہے :{ یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّـکُمْج اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ - یَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَا ہُمْ بِسُکٰرٰی وَلٰـکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ۔ } ”اے لوگو ! تقویٰ اختیار کروا پنے رب کا ‘ یقینا قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہوگا۔ جس دن تم اس کو دیکھو گے ‘ اس دن حال یہ ہوگا کہ بھول جائے گی ہر دودھ پلانے والی جسے وہ دودھ پلاتی تھی اور دہشت کا عالم یہ ہوگا کہ ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا اور تم دیکھو گے لوگوں کو جیسے وہ نشے میں ہوں ‘ حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے ‘ بلکہ اللہ کا عذاب ہی بہت سخت ہے۔“