🕋 تفسير سورة البروج
(Al-Buruj) • المصدر: UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ
📘 آیت 1{ وَالسَّمَآئِ ذَاتِ الْبُرُوْجِ۔ } ”قسم ہے آسمان کی جو برجوں والا ہے۔“ برجوں سے مراد آسمان کے عظیم الشان ستارے اور سیارے لیے گئے ہیں۔
إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ
📘 آیت 10{ اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا } ”یقینا جن لوگوں نے ظلم و ستم توڑا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر پھر انہوں نے توبہ بھی نہیں کی“ اگر ان میں سے کسی نے مرنے سے پہلے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا تو اس کا یہ جرم معاف ہوسکتا ہے۔ { فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَلَہُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِ۔ } ”تو ان کے لیے ہوگا جہنم کا عذاب اور جلا ڈالنے والا عذاب۔“
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ
📘 آیت 10{ اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا } ”یقینا جن لوگوں نے ظلم و ستم توڑا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر پھر انہوں نے توبہ بھی نہیں کی“ اگر ان میں سے کسی نے مرنے سے پہلے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا تو اس کا یہ جرم معاف ہوسکتا ہے۔ { فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَلَہُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِ۔ } ”تو ان کے لیے ہوگا جہنم کا عذاب اور جلا ڈالنے والا عذاب۔“
إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ
📘 آیت 12{ اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ۔ } ”یقینا تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔“ اللہ تعالیٰ حلیم بھی ہے ‘ وہ انسان کو ڈھیل بھی دیتا ہے اور اس کی رسّی دراز بھی کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی اس صفت کا ذکر اگلی سورت میں آئے گا لیکن جب وہ کسی فرد یا قوم کی گرفت کرتا ہے تو اس کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے۔
إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ
📘 آیت 13{ اِنَّہٗ ہُوَ یُـبْدِئُ وَیُعِیْدُ۔ } ”وہی ہے جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے اور وہی اعادہ بھی کرے گا۔“ جب اس نے انسان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے تو دوسری مرتبہ وہ اسے پیدا کرنے پر بھلا کیونکر قادر نہیں ہوگا ؟
وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ
📘 آیت 13{ اِنَّہٗ ہُوَ یُـبْدِئُ وَیُعِیْدُ۔ } ”وہی ہے جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے اور وہی اعادہ بھی کرے گا۔“ جب اس نے انسان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے تو دوسری مرتبہ وہ اسے پیدا کرنے پر بھلا کیونکر قادر نہیں ہوگا ؟
ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ
📘 آیت 13{ اِنَّہٗ ہُوَ یُـبْدِئُ وَیُعِیْدُ۔ } ”وہی ہے جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے اور وہی اعادہ بھی کرے گا۔“ جب اس نے انسان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے تو دوسری مرتبہ وہ اسے پیدا کرنے پر بھلا کیونکر قادر نہیں ہوگا ؟
فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ
📘 آیت 16{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۔ } ”وہ جو ارادہ کرلے ‘ کر گزرنے والا ہے۔“ ظاہر ہے اس کے ارادے کے آگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ
📘 آیت 16{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۔ } ”وہ جو ارادہ کرلے ‘ کر گزرنے والا ہے۔“ ظاہر ہے اس کے ارادے کے آگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
فِرْعَوْنَ وَثَمُودَ
📘 آیت 16{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۔ } ”وہ جو ارادہ کرلے ‘ کر گزرنے والا ہے۔“ ظاہر ہے اس کے ارادے کے آگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي تَكْذِيبٍ
📘 آیت 16{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۔ } ”وہ جو ارادہ کرلے ‘ کر گزرنے والا ہے۔“ ظاہر ہے اس کے ارادے کے آگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ
📘 آیت 2{ وَالْیَوْمِ الْمَوْعُوْدِ۔ } ”اور قسم ہے اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔“ یعنی قیامت کا دن ‘ جو آکر رہے گا۔
وَاللَّهُ مِنْ وَرَائِهِمْ مُحِيطٌ
📘 آیت 16{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۔ } ”وہ جو ارادہ کرلے ‘ کر گزرنے والا ہے۔“ ظاہر ہے اس کے ارادے کے آگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجِيدٌ
📘 آیت 16{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۔ } ”وہ جو ارادہ کرلے ‘ کر گزرنے والا ہے۔“ ظاہر ہے اس کے ارادے کے آگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
فِي لَوْحٍ مَحْفُوظٍ
📘 آیت 22{ فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۔ } ”لوحِ محفوظ میں نقش ہے۔“ یعنی اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے پاس لوح محفوظ میں ہے۔ جس مقام کا ذکر یہاں لوحٍ مَّحْفوظ کے نام سے ہوا ہے ‘ سورة الزخرف کی آیت 4 میں اسے اُمُّ الْکِتٰب ‘ سورة الواقعہ کی آیت 78 میں کِتٰبٍ مَّـکْنُوْن اور سورة عبس کی آیات 13 اور 14 میں اسے صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ مَّرْفُوْعَۃٍ مُّطَھَّرَۃٍ کہا گیا ہے۔
وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ
📘 آیت 3{ وَشَاہِدٍ وَّمَشْہُوْدٍ۔ } ”اور قسم ہے حاضر ہونے والے کی اور اس کی جس کے پاس حاضر ہوا جائے۔“ اس آیت کی بہت سی تعبیرات کی گئی ہیں ‘ جن میں سے ایک تعبیر یہ ہے کہ شَاہِد سے مراد جمعہ کا دن ہے ‘ جو شہر شہر بستی بستی لوگوں کے پاس حاضر ہوتا ہے ‘ جبکہمَشْہُوْد عرفہ 10 ذی الحجہ کا دن ہے جس کے پاس لوگوں کو خود میدانِ عرفات میں جا کر حاضر ہونا پڑتا ہے۔
قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ
📘 آیت 4{ قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوْدِ۔ } ”ہلاک ہوگئے وہ کھائیوں والے۔“ ”اصحاب الاخدود“ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے خندقیں کھودیں اور اہل ایمان کو ان خندقوں میں ڈال کر جلایا۔ بظاہر تو وہاں اہل ایمان ہلاک ہوئے تھے لیکن وہ تو اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر کے آخرت کی نعمتوں اور کامیابیوں کے مستحق ٹھہرے اور واقعتا ہلاکت اور بربادی ان لوگوں کے حصے میں آئی جنہوں نے خندقیں کھود کر اہل ایمان کو ان میں ڈال کر جلایا۔
النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ
📘 آیت 5{ النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوْدِ۔ } ”وہ آگ جو بڑی ایندھن والی تھی۔“ یعنی وہ خوفناک آگ جسے بہت زیادہ ایندھن جمع کر کے بھڑکایا گیا تھا۔
إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ
📘 آیت 5{ النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوْدِ۔ } ”وہ آگ جو بڑی ایندھن والی تھی۔“ یعنی وہ خوفناک آگ جسے بہت زیادہ ایندھن جمع کر کے بھڑکایا گیا تھا۔
وَهُمْ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ
📘 آیت 7{ وَّہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ شُہُوْدٌ۔ } ”اور مومنین کے ساتھ وہ جو کچھ کر رہے تھے خود اس کا نظارہ بھی کر رہے تھے۔“ ان صاحب اقتدار و اختیار لوگوں نے اہل ایمان کو زندہ جلانے کے احکام جاری کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان خندقوں کے کناروں پر انہوں نے باقاعدہ براجمان ہو کر اس دلدوز منظر کا نظارہ کرنے کا اہتمام بھی کیا۔ اسی طرح پچھلی صدی میں ہٹلر نے بھی بہت ”پرتکلف“ منصوبہ بندی کے ساتھ یہودیوں کے قتل عام کا اہتمام کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے اس نے بڑے بڑے گیس چیمبرز نصب کیے اور انسانی لاشوں کو سائنٹیفک انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کیے۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
📘 آیت 7{ وَّہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ شُہُوْدٌ۔ } ”اور مومنین کے ساتھ وہ جو کچھ کر رہے تھے خود اس کا نظارہ بھی کر رہے تھے۔“ ان صاحب اقتدار و اختیار لوگوں نے اہل ایمان کو زندہ جلانے کے احکام جاری کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان خندقوں کے کناروں پر انہوں نے باقاعدہ براجمان ہو کر اس دلدوز منظر کا نظارہ کرنے کا اہتمام بھی کیا۔ اسی طرح پچھلی صدی میں ہٹلر نے بھی بہت ”پرتکلف“ منصوبہ بندی کے ساتھ یہودیوں کے قتل عام کا اہتمام کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے اس نے بڑے بڑے گیس چیمبرز نصب کیے اور انسانی لاشوں کو سائنٹیفک انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کیے۔
الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
📘 آیت 7{ وَّہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ شُہُوْدٌ۔ } ”اور مومنین کے ساتھ وہ جو کچھ کر رہے تھے خود اس کا نظارہ بھی کر رہے تھے۔“ ان صاحب اقتدار و اختیار لوگوں نے اہل ایمان کو زندہ جلانے کے احکام جاری کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان خندقوں کے کناروں پر انہوں نے باقاعدہ براجمان ہو کر اس دلدوز منظر کا نظارہ کرنے کا اہتمام بھی کیا۔ اسی طرح پچھلی صدی میں ہٹلر نے بھی بہت ”پرتکلف“ منصوبہ بندی کے ساتھ یہودیوں کے قتل عام کا اہتمام کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے اس نے بڑے بڑے گیس چیمبرز نصب کیے اور انسانی لاشوں کو سائنٹیفک انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کیے۔