slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير سورة الطارق

(At-Tariq) • المصدر: UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ

📘 آیت 22{ فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۔ } ”لوحِ محفوظ میں نقش ہے۔“ یعنی اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے پاس لوح محفوظ میں ہے۔ جس مقام کا ذکر یہاں لوحٍ مَّحْفوظ کے نام سے ہوا ہے ‘ سورة الزخرف کی آیت 4 میں اسے اُمُّ الْکِتٰب ‘ سورة الواقعہ کی آیت 78 میں کِتٰبٍ مَّـکْنُوْن اور سورة عبس کی آیات 13 اور 14 میں اسے صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ مَّرْفُوْعَۃٍ مُّطَھَّرَۃٍ کہا گیا ہے۔

فَمَا لَهُ مِنْ قُوَّةٍ وَلَا نَاصِرٍ

📘 آیت 8{ اِنَّہٗ عَلٰی رَجْعِہٖ لَقَادِرٌ۔ } ”یقینا وہ اسے لوٹانے پر بھی قادر ہے۔“ جس اللہ نے پانی کی ایک بوند سے انسان کی تخلیق کی ہے وہ یقینا اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے اسے اپنے پاس واپس بلا لے۔ اور یقینا وہ اس کے مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کردینے پر بھی قدرت رکھتا ہے۔

وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الرَّجْعِ

📘 آیت 8{ اِنَّہٗ عَلٰی رَجْعِہٖ لَقَادِرٌ۔ } ”یقینا وہ اسے لوٹانے پر بھی قادر ہے۔“ جس اللہ نے پانی کی ایک بوند سے انسان کی تخلیق کی ہے وہ یقینا اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے اسے اپنے پاس واپس بلا لے۔ اور یقینا وہ اس کے مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کردینے پر بھی قدرت رکھتا ہے۔

وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ

📘 آیت 12{ وَالْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ۔ } ”اور قسم ہے اس زمین کی جو پھوٹ پڑتی ہے۔“ آسمان سے بارش ہوتی ہے اور بارش کی وجہ سے نباتات زمین کو پھاڑتے ہوئے اُگ آتے ہیں۔ یعنی آسمان اور زمین اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ :

إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ

📘 آیت 12{ وَالْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ۔ } ”اور قسم ہے اس زمین کی جو پھوٹ پڑتی ہے۔“ آسمان سے بارش ہوتی ہے اور بارش کی وجہ سے نباتات زمین کو پھاڑتے ہوئے اُگ آتے ہیں۔ یعنی آسمان اور زمین اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ :

وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ

📘 آیت 14{ وَّمَا ہُوَ بِالْہَزْلِ۔ } ”اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے۔“ جیسے سورة بنی اسرائیل میں فرمایا گیا : { وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَط } آیت 105 ”اور اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے۔“

إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا

📘 آیت 14{ وَّمَا ہُوَ بِالْہَزْلِ۔ } ”اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے۔“ جیسے سورة بنی اسرائیل میں فرمایا گیا : { وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَط } آیت 105 ”اور اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے۔“

وَأَكِيدُ كَيْدًا

📘 آیت 14{ وَّمَا ہُوَ بِالْہَزْلِ۔ } ”اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے۔“ جیسے سورة بنی اسرائیل میں فرمایا گیا : { وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَط } آیت 105 ”اور اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے۔“

فَمَهِّلِ الْكَافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْدًا

📘 آیت 17{ فَمَہِّلِ الْکٰفِرِیْنَ اَمْہِلْہُمْ رُوَیْدًا۔ } ”تو آپ ان کافروں کو ذرا مہلت دے دیجیے ‘ تھوڑی دیر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے !“ ابتدائی مکی دور کی سورتوں میں حضور ﷺ کے لیے یہ ہدایت بہت تکرار کے ساتھ آئی ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کے لیے جلدی نہ کریں ‘ ان کے بارے میں تھوڑی دیر انتظار کریں : { فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَّہُمْط } الاحقاف : 35 ”تو اے محمد ﷺ ! آپ بھی صبر کیجیے جیسے اولوالعزم رسول علیہ السلام صبر کرتے رہے ہیں اور ان کے لیے جلدی نہ کیجیے !“ اس دور میں چونکہ مشرکین ِمکہ ّنے اہل ایمان پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا تھا ‘ اس لیے ان آیات کے ذریعے حضور ﷺ کی وساطت سے اہل ایمان کو بھی بار بار تسلی دی جاتی تھی اور سمجھایا جاتا تھا کہ ابھی ہم ان لوگوں کو کچھ مزیدمہلت دینا چاہتے ہیں۔ چناچہ آپ لوگ ان کی طرف سے پہنچنے والی تکالیف پر صبر کرتے ہوئے ہمارے فیصلے کا انتظار کریں۔

وَمَا أَدْرَاكَ مَا الطَّارِقُ

📘 آیت 22{ فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۔ } ”لوحِ محفوظ میں نقش ہے۔“ یعنی اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے پاس لوح محفوظ میں ہے۔ جس مقام کا ذکر یہاں لوحٍ مَّحْفوظ کے نام سے ہوا ہے ‘ سورة الزخرف کی آیت 4 میں اسے اُمُّ الْکِتٰب ‘ سورة الواقعہ کی آیت 78 میں کِتٰبٍ مَّـکْنُوْن اور سورة عبس کی آیات 13 اور 14 میں اسے صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ مَّرْفُوْعَۃٍ مُّطَھَّرَۃٍ کہا گیا ہے۔

النَّجْمُ الثَّاقِبُ

📘 آیت 22{ فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۔ } ”لوحِ محفوظ میں نقش ہے۔“ یعنی اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے پاس لوح محفوظ میں ہے۔ جس مقام کا ذکر یہاں لوحٍ مَّحْفوظ کے نام سے ہوا ہے ‘ سورة الزخرف کی آیت 4 میں اسے اُمُّ الْکِتٰب ‘ سورة الواقعہ کی آیت 78 میں کِتٰبٍ مَّـکْنُوْن اور سورة عبس کی آیات 13 اور 14 میں اسے صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ مَّرْفُوْعَۃٍ مُّطَھَّرَۃٍ کہا گیا ہے۔

إِنْ كُلُّ نَفْسٍ لَمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ

📘 آیت 4{ اِنْ کُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْہَا حَافِظٌ۔ } ”کوئی جان ایسی نہیں جس پر کوئی نگہبان نہ ہو۔“ سورة الانفطار کی ان آیات میں یہ مضمون زیادہ وضاحت کے ساتھ آیا ہے : { وَاِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ - کِرَامًا کَاتِبِیْنَ - یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ۔ } ”جبکہ ہم نے تمہارے اوپر محافظ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ بڑے باعزت لکھنے والے۔ وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کر رہے ہو“۔ انسان کے محافظ فرشتوں کا ذکر سورة الانعام کی اس آیت میں بھی ہے : { وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃًط } آیت 61 ”اور وہ اپنے بندوں پر پوری طرح غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا رہتا ہے“۔ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے ساتھ متعدد فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ ان میں سے کچھ اس کے اعمال کا ریکارڈ مرتب کرنے میں مصروف ہیں جبکہ کچھ کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

فَلْيَنْظُرِ الْإِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ

📘 آیت 4{ اِنْ کُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْہَا حَافِظٌ۔ } ”کوئی جان ایسی نہیں جس پر کوئی نگہبان نہ ہو۔“ سورة الانفطار کی ان آیات میں یہ مضمون زیادہ وضاحت کے ساتھ آیا ہے : { وَاِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ - کِرَامًا کَاتِبِیْنَ - یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ۔ } ”جبکہ ہم نے تمہارے اوپر محافظ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ بڑے باعزت لکھنے والے۔ وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کر رہے ہو“۔ انسان کے محافظ فرشتوں کا ذکر سورة الانعام کی اس آیت میں بھی ہے : { وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃًط } آیت 61 ”اور وہ اپنے بندوں پر پوری طرح غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا رہتا ہے“۔ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے ساتھ متعدد فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ ان میں سے کچھ اس کے اعمال کا ریکارڈ مرتب کرنے میں مصروف ہیں جبکہ کچھ کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

خُلِقَ مِنْ مَاءٍ دَافِقٍ

📘 آیت 4{ اِنْ کُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْہَا حَافِظٌ۔ } ”کوئی جان ایسی نہیں جس پر کوئی نگہبان نہ ہو۔“ سورة الانفطار کی ان آیات میں یہ مضمون زیادہ وضاحت کے ساتھ آیا ہے : { وَاِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ - کِرَامًا کَاتِبِیْنَ - یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ۔ } ”جبکہ ہم نے تمہارے اوپر محافظ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ بڑے باعزت لکھنے والے۔ وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کر رہے ہو“۔ انسان کے محافظ فرشتوں کا ذکر سورة الانعام کی اس آیت میں بھی ہے : { وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃًط } آیت 61 ”اور وہ اپنے بندوں پر پوری طرح غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا رہتا ہے“۔ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے ساتھ متعدد فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ ان میں سے کچھ اس کے اعمال کا ریکارڈ مرتب کرنے میں مصروف ہیں جبکہ کچھ کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ

📘 آیت 7{ یَّخْرُجُ مِنْم بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِبِ۔ } ”جو نکلتا ہے پیٹھ اور پسلیوں کے درمیان سے۔“ مرد کے مادہ منویہ کا اصل منبع ریڑھ کی ہڈی اور پسلیوں کے درمیان ہے۔ یہاں سے پیدا ہو کر یہ مادہ ان غدودوں تک پہنچتا ہے جو اس کے لیے مخصوص ہیں۔

إِنَّهُ عَلَىٰ رَجْعِهِ لَقَادِرٌ

📘 آیت 8{ اِنَّہٗ عَلٰی رَجْعِہٖ لَقَادِرٌ۔ } ”یقینا وہ اسے لوٹانے پر بھی قادر ہے۔“ جس اللہ نے پانی کی ایک بوند سے انسان کی تخلیق کی ہے وہ یقینا اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے اسے اپنے پاس واپس بلا لے۔ اور یقینا وہ اس کے مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کردینے پر بھی قدرت رکھتا ہے۔

يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ

📘 آیت 8{ اِنَّہٗ عَلٰی رَجْعِہٖ لَقَادِرٌ۔ } ”یقینا وہ اسے لوٹانے پر بھی قادر ہے۔“ جس اللہ نے پانی کی ایک بوند سے انسان کی تخلیق کی ہے وہ یقینا اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے اسے اپنے پاس واپس بلا لے۔ اور یقینا وہ اس کے مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کردینے پر بھی قدرت رکھتا ہے۔