Al-A'laa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ سَبِّحِ ٱسْمَ رَبِّكَ ٱلْأَعْلَى ﴾
“EXTOL the limitless glory of thy Sustainer's name: [the glory of] the Al-Highest,”
آیت 1{ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی۔ } ”پاکی بیان کرو اپنے رب کے نام کی جو بہت بلند وبالا ہے۔“ یہ حکم یوں بھی ہوسکتا تھا کہ ”اپنے رب کی پاکی بیان کرو“ لیکن یہاں خصوصی طور پر اسم نام کا لفظ اس لیے آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہمارے تصور سے وراء الوراء ‘ ثم وراء الوراء ہے۔ اس کی ذات کے ساتھ ہمارا ذہنی و قلبی تعلق صرف اور صرف اس کے ناموں کے حوالے سے ہے۔ اسی لیے ہمیں حکم دیا گیا ہے : { وَلِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِہَاص } الاعراف : 180 ”اور تمام اچھے نام اللہ ہی کے ہیں ‘ تو پکارو اسے اُن اچھے ناموں سے“۔ چناچہ ہم انسان اگر اللہ کا ذکر کرنا چاہیں یا اس کی تسبیح وتحمید کرنا چاہیں تو ظاہر ہے اس کے اسماء کے حوالے سے ہی کرسکتے ہیں۔