slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 14 من سورة سُورَةُ الأَعۡلَىٰ

Al-A'laa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴾

“To happiness [in the life to come] will indeed attain he who attains to purity [in this world],”

📝 التفسير:

آیت 14{ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی۔ } ”یقینا وہ کامیاب ہوگیا جس نے خود کو پاک کرلیا۔“ ان آیات میں بہت اہم اور بنیادی نوعیت کے مضامین بیان ہوئے ہیں۔ اگلی سورتوں میں مختلف مقامات پر ان مضامین کی مزید وضاحت آئے گی۔ تَزَکّٰیسے مراد یہاں روح کی پاکیزگی ہے۔ بنیادی طور پر انسان کی روح بہت بلند اور اعلیٰ چیز ہے۔ سورة التین کی اس آیت میں دراصل انسان کی روح کی تخلیق ہی کا ذکر ہے : { لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ۔ } کہ ہم نے انسان کو بہت عمدہ تخلیق پر بنایا ہے۔ لیکن جب اس روح کو جسد حیوانی میں قید کر کے دنیا میں بھیجا گیا تو وقتی طور پر روح اپنے اعلیٰ مقام سے گر کر پستی میں چلی گئی ‘ جس کا ذکر سورة التین کی اگلی آیت میں بایں الفاظ آیا ہے : { ثُمَّ رَدَدْنٰـہُ اَسْفَلَ سٰفِلِیْنَ۔ } کہ پھر ہم نے اس کو پست ترین حالت کی طرف لوٹا دیا۔ چناچہ انسان کی دنیوی زندگی کا اصل ہدف یہ ہونا چاہیے کہ وہ خود کو پستی سے نکال کر دوبارہ بلندی کی طرف لے جائے۔ اگر تو اس نے یہ ہدف حاصل کرلیا تو وہ کامیاب ہے ورنہ ناکام۔ اس کامیابی کے لیے اسے ایک طرف جسد حیوانی کے داعیات یعنی اپنی نفسانی خواہشات کو دبانا ہوگا اور دوسری طرف اپنی روح کو زیادہ سے زیادہ غذا فراہم کرنے کا سامان کرنا ہوگا۔ ظاہر ہے حیوانی داعیات کمزور ہوں گے تو تبھی روح کو تقویت ملے گی۔ ماہ ِ رمضان کے چوبیس گھنٹے کے معمولات کے ذریعے سے اہل ایمان کو دراصل اسی ”دو طرفہ“ پروگرام کی مشق کرائی جاتی ہے کہ دن کو روزہ رکھ کر حیوانی جسم اور اس کے داعیات کو کمزور کرو اور رات کو قیام اللیل کے دوران انوارِ قرآن کی بارش سے اپنی روح کو سیراب کرو تاکہ تمہاری روح کو ترفع اور اللہ کا قرب حاصل ہو سکے۔ یہ ہے تَزَکّٰی کا اصل مفہوم اور اس کا بنیادی فلسفہ۔