At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَٰنَهُۥ عَلَىٰ تَقْوَىٰ مِنَ ٱللَّهِ وَرِضْوَٰنٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَٰنَهُۥ عَلَىٰ شَفَا جُرُفٍ هَارٍۢ فَٱنْهَارَ بِهِۦ فِى نَارِ جَهَنَّمَ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴾
“Which. then, is the better: he who has founded his building on God-consciousness and [a desire for] His goodly acceptance-or he who has founded his building on the edge of a water-worn, crumbling river-bank, so that it [is bound to] tumble down with him into the fire of hell? For, God does not grace with His guidance people who [deliberately] do wrong:”
آیت 109 اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْیَانَہٗ عَلٰی تَقْوٰی مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانٍ خَیْرٌ اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْیَانَہٗ عَلٰی شَفَا جُرُفٍ ہَارٍ فَانْہَارَ بِہٖ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ ط یعنی جب انسان کوئی عمارت تعمیر کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے کسی مضبوط اور ٹھوس جگہ کا انتخاب کرتا ہے۔ اگر وہ کسی کھوکھلی جگہ پر یا کسی کھائی وغیرہ کے کنارے پر عمارت تعمیر کرے گا تو جلد یا بدیر وہ عمارت گر کر ہی رہے گی۔ دراصل یہ منافقین کی تدبیروں اور سازشوں کی مثال دی گئی ہے کہ ان کی مثال ایسی ہے جیسے وہ جہنم کی گہری کھائی کے کنارے پر اپنی عمارتیں تعمیر کر رہے ہوں ‘ چناچہ وہ کنارہ بھی گر کر رہے گا اور خود ان کو اور ان کی تعمیرات کو بھی جہنم میں گرائے گا۔