At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَّقَد تَّابَ ٱللَّهُ عَلَى ٱلنَّبِىِّ وَٱلْمُهَٰجِرِينَ وَٱلْأَنصَارِ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُ فِى سَاعَةِ ٱلْعُسْرَةِ مِنۢ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍۢ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّهُۥ بِهِمْ رَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾
“INDEED, God has turned in His mercy unto the Prophet, as well as unto those who have forsaken the domain of evil and those who have sheltered and succoured the Faiths - [all] those who followed him in the hour of distress, when the hearts of some of the other believers had well-nigh swerved from faith. And once again: He has turned unto them in His mercy - for, behold, He is compassionate towards them, a dispenser of grace.”
آیت 117 لَقَدْ تَّابَ اللہ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ یہ تبوک کی مہم کی طرف اشارہ ہے۔ تاریخ میں یہ مہم جیش العسرۃ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب خشک سالی کے باعث مدینہ میں قحط کا سماں تھا۔ ان حالات میں اتنے بڑے لشکر کا اتنی لمبی مسافت پر وقت کی سپر پاور سے نبرد آزما ہونے کے لیے جانا واقعی بہت بڑی آزمائش تھی۔ جو لوگ اس آزمائش میں ثابت قدم رہے ‘ یہ ان کے لیے رحمت و شفقت کا ایک اعلان عام ہے۔مِنْم بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ بر بنائے طبع بشری کہیں نہ کہیں ‘ کبھی نہ کبھی انسان میں کچھ کمزوری آ ہی جاتی ہے۔ جیسے غزوۂ احد میں بھی دو مسلمان قبائل بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے لوگوں کے دلوں میں عارضی طور پر تھوڑی سے کمزوری آگئی تھی۔