At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَعَلَى ٱلثَّلَٰثَةِ ٱلَّذِينَ خُلِّفُوا۟ حَتَّىٰٓ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ ٱلْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوٓا۟ أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ ٱللَّهِ إِلَّآ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴾
“And [He turned in His mercy, too,] towards the three [groups of believers] who had fallen prey to corruption, until in the end-after the earth, despite all its vastness, had become [too] narrow for them and their souls had become [utterly] constricted they came to know with certainty that there is no refuge from God other than [a return] unto Him; and thereupon He turned again unto them in His mercy, so that they might repent: for, verily, God alone is an acceptor of repentance, a dispenser of grace.”
آیت 118 وَّعَلَی الثَّلٰثَۃِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْا ط یہ تین صحابہ کعب رض بن مالک ‘ ہلال بن امیہ اور مرارہ بن ربیع رض کے لیے اعلان معافی ہے۔ ان تین اصحاب رض کا ذکر آیت 106 میں ہوا تھا اور وہاں ان کے معاملے کو مؤخر کردیا گیا تھا۔ پچاس دن کے معاشرتی مقاطعہ کی سزا کے بعد ان کی معافی کا بھی اعلان کردیا گیا اور انہیں اس حکم کی صورت میں قبولیت توبہ کی سند عطا ہوئی۔حَتّٰیٓ اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْہِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَیْہِمْ اَنْفُسُہُمْ وَظَنُّوْٓا اَنْ لاَّ مَلْجَاَ مِنَ اللّٰہِ الآَّ اِلَیْہِ ط یہ ایسی کیفیت ہے کہ کوئی بچہ ماں سے پٹتا ہے مگر اس کے بعد اسی سے لپٹتا ہے۔ اللہ کے بندوں پر بھی اگر اللہ کی طرف سے سختی آتی ہے ‘ کوئی سزا ملتی ہے تو نہ صرف وہ اس سختی کو خوش دلی اور صبر سے برداشت کرتے ہیں ‘ بلکہ پناہ کے لیے رجوع بھی اسی کی طرف کرتے ہیں ‘ کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ انہیں پناہ ملے گی تو اسی کے حضور ملے گی ‘ ان کے دکھوں کا مداوا ہوگا تو اسی کی جناب سے ہوگا۔ علامہ اقبال ؔ نے اس حقیقت کو کیسے خوبصورت الفاظ کا جامہ پہنایا ہے : نہ کہیں جہاں میں اماں ملی ‘ جو اماں ملی تو کہاں ملی مرے جرم خانہ خراب کو ‘ ترے عفو بندہ نواز میں تا کہ وہ اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرلیں اور اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کو دور کرلیں۔