At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةًۭ صَغِيرَةًۭ وَلَا كَبِيرَةًۭ وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ ٱللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴾
“And whenever they spend anything [for the sake of God], be it little or much, and whenever they move on earth [in God's cause] -it is recorded in their favour, and God will grant them the best reward for all that they have been doing.”
آیت 120 مَا کَانَ لِاَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَمَنْ حَوْلَہُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ وَلاَ یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِہِمْ عَنْ نَّفْسِہٖ ط غزوۂ تبوک کے لیے نکلتے ہوئے مدینہ کے ماحول میں تپتی راہیں مجھ کو پکاریں ‘ دامن پکڑے چھاؤں گھنیری والا معاملہ تھا۔ لہٰذا جب اللہ کے رسول ﷺ ان تپتی راہوں کی طرف کوچ فرما رہے تھے تو کسی ایمان کے دعویدار کو یہ زیب نہیں دیتا تھا کہ وہ آپ ﷺ کا ساتھ چھوڑ کر پیچھے رہ جائے ‘ آپ ﷺ کی جان سے بڑھ کر اپنی جان کی عافیت کی فکر کرے اور آپ ﷺ کے سفر کی صعوبتوں پر اپنی آسائشوں کو ترجیح دے۔ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ لاَ یُصِیْبُہُمْ ظَمَاٌ وَّلاَ نَصَبٌ وَّلاَ مَخْمَصَۃٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلاَ یَطَءُوْنَ مَوْطِءًا یَّغِیْظُ الْکُفَّارَ وَلاَ یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّیْلاً الاَّ کُتِبَ لَہُمْ بِہٖ عَمَلٌ صَالِحٌ ط اہل ایمان جب اللہ کے راستے میں نکلتے ہیں تو ان کی ہر مشقت اور ہر تکلیف کے عوض اللہ تعالیٰ ان کے نیکیوں کے ذخیرہ میں مسلسل اضافہ فرماتے رہتے ہیں۔