At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ وَمَا كَانَ ٱلْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا۟ كَآفَّةًۭ ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍۢ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌۭ لِّيَتَفَقَّهُوا۟ فِى ٱلدِّينِ وَلِيُنذِرُوا۟ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوٓا۟ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ﴾
“With all this, it is not desirable that all of the believers take the field [in time of war]. From within every group in their midst, some shall refrain from going forth to war, and shall devote themselves [instead] to acquiring a deeper knowledge of the Faith. and [thus be able to] teach their home-coming brethren, so that these [too] might guard themselves against evil.”
آیت 122 وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَآفَّۃً ط مدینہ کے مضافات میں بسنے والے بدو قبائل کا تذکرہ پچھلی آیات میں ہوچکا ہے : اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ کُفْرًا وَّنِفَاقًا۔۔ یہ بدو لوگ کفر اور نفاق میں بہت زیادہ سخت تھے اور اس کا سبب علم دین سے ان کی نا واقفیت تھی۔ اس لیے کہ انہیں حضور ﷺ کی صحبت سے فیض یاب ہونے کا موقع نہیں مل رہا تھا۔ اب اس کے لیے یہ تو ممکن نہیں تھا کہ سارے بادیہ نشین لوگ اپنی اپنی آبادیاں چھوڑتے اور مدینہ میں آکر آباد ہوجاتے۔ چناچہ یہاں اس مسئلہ کا حل بتایا جا رہا ہے۔ فَلَوْلاَ نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَآءِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوْا فِی الدِّیْنِ یہاں اس مشکل کا حل یہ بتایا گیا کہ ہر علاقے اور ہر قبیلے سے چند لوگ آئیں اور صحبت نبوی ﷺ سے فیض یاب ہوں۔وَلِیُنْذِرُوْا قَوْمَہُمْ اِذَا رَجَعُوْٓا اِلَیْہِمْ لَعَلَّہُمْ یَحْذَرُوْنَ یہاں اس سلسلے میں باقاعدہ ایک نظام و ضع کرنے کی ہدایت کردی گئی کہ مختلف علاقوں سے قبائل کے نمائندے آئیں ‘ مدینہ میں قیام کریں ‘ رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہیں ‘ اکابر صحابہ رض کی تربیت سے استفادہ کریں ‘ احکام دین کو سمجھیں اور پھر اپنے اپنے علاقوں میں واپس جا کر اس تعلیم کو عام کریں۔