At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا إِلَىٰ رِجْسِهِمْ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ كَٰفِرُونَ ﴾
“But as for those in whose hearts is disease, each new message but adds another [element of] disbelief to the disbelief which they already harbour, and they die while [still] refusing to acknowledge the truth.”
آیت 124 وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَۃٌ فَمِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّکُمْ زَادَتْہُ ہٰذِہٖٓ اِیْمَانًا ج اس سے پہلے سورة الانفال آیت 2 میں اہل ایمان کا ذکر اس حوالے سے ہوچکا ہے کہ جب ان کو اللہ کی آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ منافقین اس پر طنز اور استہزاء کرتے تھے اور جب بھی کوئی تازہ وحی نازل ہوتی تو اس کا تمسخر اڑاتے ہوئے ایک دوسرے سے پوچھتے کہ ہاں بھئی اس سورت کو سن کر کس کس کے ایمان میں اضافہ ہوا ہے ؟فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْہُمْ اِیْمَانًا وَّہُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ اللہ کا کلام سن کر حقیقی مؤمنین کے ایمان میں یقیناً اضافہ بھی ہوتا ہے اور وہ ہر وحی کے نازل ہونے پر خوشیاں بھی مناتے ہیں کہ اللہ نے اپنے کلام سے مزید انہیں نوازا ہے اور ان کے ایمان کو جلا بخشی ہے۔