At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ ٱنفِرُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱثَّاقَلْتُمْ إِلَى ٱلْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا مِنَ ٱلْءَاخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا فِى ٱلْءَاخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ﴾
“O YOU who have attained to faith! What is amiss with you that, when you are called upon, "Go forth to war in God's cause," you cling heavily to the earth? Would you content yourselves with [the comforts of] this worldly life in preference to [the good of] the life to come? But the enjoyment of life in this world is but a paltry thing when compared with the life to come!”
آیت 38 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَکُمْ اِذَا قِیْلَ لَکُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَی الْاَرْضِ ط اگرچہ یہ وضاحت سورة النساء میں بھی ہوچکی ہے مگر اس نکتے کو دوبارہ ذہن نشین کرلیں کہ قرآن حکیم میں منافقین سے خطاب یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کے صیغے میں ہی ہوتا ہے ‘ کیونکہ ایمان کا دعویٰ تو وہ بھی کرتے تھے اور قانونی اور ظاہری طور پر وہ بھی مسلمان تھے۔اَرَضِیْتُمْ بالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا مِنَ الْاٰخِرَۃِ ج یہ بھی ایک متجسسانہ سوال searching question ہے۔ یعنی تم دعویدار تو ہو ایمان بالآخرت کے ‘ لیکن اگر تم اللہ کی راہ میں جنگ کے لیے نکلنے کو تیار نہیں ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم آخرت ہاتھ سے دے کر دنیا کے خریدار بننے جا رہے ہو۔ تم آخرت کی نعمتوں کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔