At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ ٱللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ثَانِىَ ٱثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِى ٱلْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَٰحِبِهِۦ لَا تَحْزَنْ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ ٱللَّهُ سَكِينَتَهُۥ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُۥ بِجُنُودٍۢ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلسُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ ٱللَّهِ هِىَ ٱلْعُلْيَا ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴾
“If you do not succour the Apostle, then [know that God will do so -just as] God succoured him at the time when those who were bent on denying the truth drove him away, [and he was but] one of two: when these two were [hiding] in the cave, [and] the Apostle said to his companion, "Grieve not: verily, God is with us." And thereupon God bestowed upon him from on high His (gift of] inner peace, and brought utterly low the cause of those who were bent on denying the truth, whereas the cause of God remained supreme: for God is almighty, wise.”
آیت 40 اِلاَّ تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْْغَارِ یعنی وہ صرف دو اشخاص تھے ‘ محمد رسول اللہ ﷺ خود اور ابوبکر صدیق رض۔اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لاَ تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا ج جب حضرت ابوبکر رض نے کہا تھا کہ حضور ﷺ یہ لوگ تو غار کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں ‘ اگر کسی نے ذرا بھی نیچے جھانک کر دیکھ لیا تو ہم نظر آجائیں گے ‘ تو حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ غم اور فکر مت کریں ‘ اللہ ہمارے ساتھ ہے !فَاَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْہِ وَاَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا وَجَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا السُّفْلٰی ط اس واقعے کا نتیجہ یہ نکلا کہ بالآخر کافر زیر ہوگئے اور پورے جزیرہ نمائے عرب کے اندر اللہ کا دین غالب ہوگیا۔