At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَا يَسْتَـْٔذِنُكَ ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ أَن يُجَٰهِدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلْمُتَّقِينَ ﴾
“Those who [truly] believe in God and the Last Day do not ask thee for exemption from struggling with their possessions and their lives [in God's cause]-and God has full knowledge as to who is conscious of Him-:”
آیت 44 لاَ یَسْتَاْذِنُکَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ یُّجَاہِدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ ط سچے مؤمن ایسی صورت حال میں ایسا کبھی نہیں کرسکتے کہ وہ جہاد سے معافی کے لیے درخواست کریں ‘ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جہاد فی سبیل اللہ ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ قبل ازیں بیان ہوچکا ہے کہ سورة الحجرات کی آیت 15 میں ایمان کی جو تعریف definition کی گئی ہے اس میں تصدیق قلبی اور جہاد فی سبیل اللہ کو ایمان کے ارکان قرار دیا گیا ہے۔ اس آیت کا ذکر سورة الانفال کی آیت 2 اور آیت 74 کے ضمن میں بھی گزر چکا ہے۔ اس میں جہاد فی سبیل اللہ کو واضح طور پر ایمان کی لازمی شرط قرار دیا گیا ہے۔