At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَّيْسَ عَلَى ٱلضُّعَفَآءِ وَلَا عَلَى ٱلْمَرْضَىٰ وَلَا عَلَى ٱلَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا۟ لِلَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۚ مَا عَلَى ٱلْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍۢ ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾
“[But] no blame shall attach to the weak, nor to the sick, nor to those who have no means. [to equip themselves], provided that they are sincere towards God and His Apostle: there is no cause to reproach the doers of good, for God is much-forgiving, a dispenser of grace.”
آیت 91 لَیْسَ عَلَی الضُّعَفَآءِ وَلاَ عَلَی الْمَرْضٰی وَلاَ عَلَی الَّذِیْنَ لاَ یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ آخر اتنا طویل سفر کرنے کے لیے ضروری تھا کہ آدمی تندرست و توانا ہو ‘ اس کے پاس سواری کا انتظام ہو ‘ راستے میں کھانے پینے اور دوسری ضروریات کے لیے سامان مہیا ہو ‘ لیکن اگر کوئی شخص ضعیف ہے ‘ بیمار ہے ‘ یا اس قدر نادار ہے کہ سفر کے اخراجات کے لیے اس کے پاس کچھ بھی نہیں تو اللہ کی نظر میں وہ واقعتا مجبور و معذور ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں سے کوئی مؤاخذہ نہیں۔ ان کو اس بات کا کوئی الزام نہیں دیا جاسکتا۔اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ط مَا عَلَی الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍط وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ یعنی مندرجہ بالا وجوہات میں سے کسی وجہ سے کوئی شخص واقعی معذور ہے مگر سچا اور پکا مومن ہے ‘ خلوصِ دل سے اللہ اور اس کے رسول کا وفادار ہے ‘ اس کا دین درجۂ احسان تک پہنچا ہوا ہے ‘ تو ایسے صاحب ایمان اور محسن لوگوں پر کوئی ملامت نہیں۔