At-Tawba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ سَيَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ لَكُمْ إِذَا ٱنقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُوا۟ عَنْهُمْ ۖ فَأَعْرِضُوا۟ عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌۭ ۖ وَمَأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴾
“When you will have returned to them, (O believers,] they will swear to you by God, [repeating their excuses,] with a view to your letting them be. Let them be, then: behold, they are loathsome, and hell is their goal in recompense for what they were wont to do.”
آیت 94 یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْکُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْہِمْ ط یَعْتَذِرُوْنَچونکہ فعل مضارع ہے اس لیے اس کا ترجمہ حال میں بھی ہوسکتا ہے اور مستقبل میں بھی۔ اگر تو یہ آیات تبوک سے واپسی کے سفر کے دوران نازل ہوئی ہیں تو ترجمہ وہ ہوگا جو اوپر کیا گیا ہے ‘ لیکن اگر ان کا نزول رسول اللہ ﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے بعد ہوا ہے تو ترجمہ یوں ہوگا : بہانے بنا رہے ہیں وہ تمہارے پاس آکر جب تم لوگ ان کے پاس لوٹ کر آگئے ہو قُلْ لاَّ تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَکُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللّٰہُ مِنْ اَخْبَارِکُمْ ط۔ مہم پر جانے سے قبل تو حضور ﷺ اپنی طبعی شرافت اور مروّت کے باعث منافقین کے جھوٹے بہانوں پر بھی سکوت فرماتے رہے تھے ‘ لیکن اب چونکہ بذریعہ وحی ان کے جھوٹ کے سارے پردے چاک کردیے گئے تھے اس لیے فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی ﷺ ! اب آپ ڈنکے کی چوٹ ان سے کہہ دیجیے کہ اب ہم تمہاری کسی بات پر یقین نہیں کریں گے ‘ کیونکہ اب اللہ تعالیٰ نے تمہاری باطنی کیفیات سے ہمیں مطلع کردیا ہے۔وَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوْلُہٗ یعنی آئندہ تمہارے طرزعمل اور رویے attitude کا جائزہ لیا جائے گا۔