slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 1 من سورة سُورَةُ البَلَدِ

Al-Balad • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ لَآ أُقْسِمُ بِهَٰذَا ٱلْبَلَدِ ﴾

“NAY! I call to witness this land –”

📝 التفسير:

آیت 1{ لَآ اُقْسِمُ بِہٰذَا الْبَلَدِ۔ } ”نہیں ! میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی۔“ اس آیت میں بھی لَآ اُقْسِمُکا مفہوم بالکل وہی ہے جو اس سے پہلے ہم سورة القیامہ کی پہلی اور دوسری آیات یا سورة الانشقاق کی آیت 16 میں پڑھ چکے ہیں۔ یعنی ان آیات میں لَا نافیہ نہیں ہے بلکہ مخاطبین کے خیالاتِ باطلہ کے ابطال کے لیے ہے۔ چناچہ سورة القیامہ کی پہلی آیت { لَآ اُقْسِمُ بِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ۔ } کا اگر ہم انگریزی ترجمہ کریں تو ہم کہیں گے : Nay , - swear by the Day of Judgement ! دراصل انگریزی میں تو Nay کے بعد کو ما , آجانے سے مفہوم بالکل واضح ہوجاتا ہے ‘ لیکن عربی میں چونکہ ”کو ما“ وغیرہ کا استعمال نہیں ہوتا اس لیے سننے یا پڑھنے والا لَآ اُقْسِمُ کا مفہوم یوں بھی سمجھ سکتا ہے کہ ”میں قسم نہیں کھاتا“۔ بہرحال اس آیت کا مفہوم یہی ہے کہ جو کچھ تم لوگ کہہ رہے ہو وہ درست نہیں ‘ بلکہ میں اس شہر یعنی مکہ مکرمہ کی قسم کھاتا ہوں کہ تمہارے خیالات و نظریات باطل ہیں۔ آگے چل کر واضح ہوجائے گا کہ یہاں مکہ مکرمہ کی قسم کیوں کھائی جا رہی ہے۔