slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 1 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ الٓر ۚ تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱلْكِتَٰبِ ٱلْحَكِيمِ ﴾

“Alif Lam. Ra. THESE ARE MESSAGES of the divine writ, full of wisdom.”

📝 التفسير:

پیغمبر کا کلام انتہائی محکم دلائل پر مبنی ہوتاہے۔ وہ اپنے غیر معمولی انداز کی بنا پر خود اس بات کا ثبوت ہوتاہے کہ وہ خدا کی طرف سے بول رہا ہے۔ اس کے باوجود ہر زمانہ میں لوگوں نے پیغمبر کا انکار کیا۔ اس کی وجہ انسان کی ظاہر پرستی ہے۔ پیغمبر اپنے معاصرین کی نظر میں عام انسانوں کی طرح بس ایک انسان ہوتاہے۔ اس کے گرد ابھی عظمت کی وہ تاریخ جمع نہیں ہوتی جو بعد کے زمانہ میں اس کے نام کے ساتھ وابستہ ہوجاتی ہے۔ اس لیے پیغمبر کے زمانہ کے لوگ پیغمبر کو محض ایک انسان سمجھ کر نظر اندازکردیتے ہیں۔ وہ پیغمبر کو نہ خدا کے بھیجے ہوئے کی حیثیت میں دیکھ پاتے اور نہ مستقبل میں بننے والی تاریخ کے اعتبار سے اس کا اندازہ کرپاتے جب کہ ہر آدمی اس کی پیغمبرانہ عظمت کو ماننے پر مجبور ہوگا۔ پیغمبر کا کلام سراپا اعجاز ہوتاہے جو سننے والوں کو بے دلیل کردیتاہے۔ مگر منکرین اس کی اہمیت کو گھٹانے کے لیے یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ ادبی ساحری ہے۔ وہ دلیل کے میدان میں اپنے آپ کو عاجز پاکر اس کے اوپر عیب لگانے لگتے ہیں۔ اس طرح وہ پیغمبر کے کلام کی صداقت کو مشتبہ کرتے ہیں۔ پیغمبر کا کلام جن لوگوں کو مفتوح کررہا تھا ان کے بارے میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ محض سادگی میں پڑے ہوئے ہیں، ورنہ یہ سارا معاملہ الفاظ کے فریب کے سوا اور کچھ نہیں۔ یہ زبان کی جادوگری ہے، نہ کہ کوئی واقعی اہمیت کی چیز۔ پیغمبر کا اصل مشن انذار وتبشیر ہے۔ یعنی خدا کی پکڑ سے ڈرانا اور جو لوگ خدا سے ڈر کر دنیا میں رہنے کے لیے تیار ہوں، ان کو جنت کی خوش خبری دینا۔ پیغمبر اس ليے آتاہے کہ لوگوں کو اس حقیقتِ واقعہ سے آگاہ کردے کہ آدمی اس دنیا میں آزاد اور خود مختار نہیں ہے اور نہ زندگی کا قصہ آدمی کی موت کے ساتھ ختم ہوجانے والا ہے۔ بلکہ موت کے بعد ابدی زندگی ہے اور آدمی کو سب سے زیادہ اسی کی فکرکرني چاہیے۔ جو شخص غفلت برتے گا یا سرکشی کرے گا وہ موت کے بعد کی دنیا میں اس حال میں پہنچے گا کہ وہاں اس کے لیے دکھ کے سوا اور کچھ نہ ہوگا۔ ظاہر پرست انسان ہمیشہ یہ سمجھتا رہا ہے کہ عزت اور ترقی اس شخص کے لیے ہے، جس کے پاس دنیا کا اقتدار ہے، جو دنیا کی دولت کا مالک ہے۔ پیغمبر بتاتا ہے کہ یہ سراسر دھوکا ہے۔ یہ عزت وترقی تو وہ ہے جو موجودہ عارضی زندگی میں انسانوں کے درمیان ملتی ہے۔ مگر عزت اور ترقی دراصل وہ ہے جو مستقل زندگی میں خدا کے یہاں حاصل ہو۔ وہی عزت وترقی حقیقی ہے اور اسی کے ساتھ دائمی بھی۔