slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 16 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ قُل لَّوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا تَلَوْتُهُۥ عَلَيْكُمْ وَلَآ أَدْرَىٰكُم بِهِۦ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًۭا مِّن قَبْلِهِۦٓ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴾

“Say: "Had God willed it [otherwise], I would not have conveyed this [divine writ] unto you, nor would He have brought it to your knowledge. Indeed. a whole lifetime have I dwelt among you ere this [revelation came unto me]: will you not, then, use your reason?””

📝 التفسير:

مکہ کے قریش خدااور رسول کو مانتے تھے۔ وہ اپنے کو ملّت ابراہیمی کا پیرو کہتے تھے۔ حتی کہ اسلام کی بہت سی دینی اصطلاحیں مثلاً صلاۃ، صوم، زکوٰۃ، حج وغیرہ وہی ہیں جو پہلے سے ان کے یہاں رائج تھیں۔ اس کے باوجود کیوں انھوں نے کہا کہ دوسرا قرآن لاؤ یا اس قرآن میں کچھ ترمیم کردو تب ہم اس کو مانیں گے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ قرآن میں خدا کے خالص دین کا اعلان تھا۔ جب کہ قریش خدا کے دین کے نام پر ایک ملاوٹی دین کو اختیار كيے ہوئے تھے۔ قرآن کی توحید سے ان کے مشرکانہ عقیدۂ خدا پر زد پڑتی تھی۔ قرآن کے تصور عبادت کی روشنی میں ان کی عبادتیں محض کھیل تماشا معلوم ہوتی تھیں۔ وہ پیغمبر کو اپنے قومی فخر کا نشان بنائے ہوئے تھے اور قرآن اُن سے ایک ایسے پیغمبر کو ماننے کا مطالبہ کررہا تھا جو ان کی عملی زندگی میں رہنما کا درجہ حاصل کرلے۔ انھوں نے کعبہ کی خدمت کو اپنی دین داری کا سب سے بڑا ثبوت سمجھ رکھا تھا جب کہ قرآن نے بتایا کہ دین داری یہ ہے کہ آدمی خدا سے ڈرے اور جو کچھ کرے آخرت کو سامنے رکھ کر کرے۔ آدمی چند الفاظ بول کر حق کو نظر انداز کردیتاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے دل میں ’’کھٹکا‘‘ نہیں ہوتا۔ اگر آدمی کے دل میں یہ کھٹکا لگاہوا ہو کہ وہ اپنے قول وفعل کے لیے خدا کے یہاں جواب دہ ہے تو وہ فوراً سنجیدہ ہوجائے گا۔ اور جو شخص سنجیدہ ہو وہ معاملہ کو حقیقت پسندی کی نظر سے دیکھے گا، وہ سرسری طورپر اس کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔