slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 19 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمَا كَانَ ٱلنَّاسُ إِلَّآ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ فَٱخْتَلَفُوا۟ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌۭ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِىَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴾

“AND [know that] all mankind were once but one single community, and only later did they begin to hold divergent views. And had it not been for a decree- that had already gone forth from thy Sustainer, all their differences would indeed have been settled [from the outset].”

📝 التفسير:

ہماری دنیا میں جو واقعات ہو رہے ہیں وہ بظاہر مادی اسباب کے تحت ہورہے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ تمام واقعات کے پیچھے خدا کا تصرف کام کررہا ہے۔ اس دنیا میں کسی کوکو ئی ذاتی اختیار حاصل ہی نہیں۔ توحید یہ ہے کہ آدمی ظاہری چیزوں سے گزر کر غیب میں چھپے ہوئے خدا کو پالے۔ اس کے مقابلے میں شرک یہ ہے کہ آدمی ظاہری چیزوں میں اٹک کر رہ جائے۔ وہ چیزوں ہی کو چیزوں کے خالق کا مقام دے دے۔ اس دنیا میں خدا کے سوا کسی کے پاس نفع دینے یا نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں۔ جو آدمی اس حقیقت کو پالیتا ہے اس کی تمام توجہ خدا کی طرف لگ جاتی ہے۔ وہ خدا ہی کی پرستش کرتا ہے۔ وہ اسی سے ڈرتا ہے اور اسی سے امیدیں قائم کرتا ہے۔ وہ اپنا سب کچھ ایک خدا کو بنالیتا ہے۔ اس کے برعکس، جو لوگ چیزوں میں اٹکے ہوئے ہوں وہ اپنے اپنے ذوق کے لحاظ سے کسی غیر خدا کو اپنا خدا بنالیتے ہیں اور ان غیر خداؤں سے وہی امیدیں اور اندیشے وابستہ کرلیتے ہیں جو درحقیقت خدائے واحد کے ساتھ وابستہ کرنا چاہیے۔ اسی کی ایک صورت شفاعت کا عقیدہ ہے۔ لوگ یہ فرض کرلیتے ہیں کہ انسانوں یا غیر انسانوں میں کچھ ایسی برتر ہستیاں ہیں جو خدا کی نظر میں مقدس ہیں۔ خدا ان کی سنتاہے اور ان کی سفارش پر دنیوی رزق یا اخروی نجات کے فیصلے کرتاہے۔ مگر اس قسم کا عقیدہ باطل ہے۔ وہ خدا کی خدائی کا کمتر اندازہ ہے۔ خدا اس قسم کے ہر شرک سے پاک ہے۔ خداپنی صفات کا جو تعارف اپنی عظیم کائنات میں کرارہا ہے اس کے لحاظ سے اس قسم کے تمام عقائد بالکل بے جوڑ ہیں۔ ایسے کسی عقیدہ کا مطلب یہ ہے کہ خدا وہ نہیں ہے، جو بظاہر اپنی تخلیقی صفات کے آئینہ میں نظر آرہاہے یا پھر خدا کی صفتوں میں تضاد ہے۔ ظاہر ہے کہ ان دونوں میں سے کوئی چیزممکن نہیں۔ خدا نے انسانیت کا آغاز دین فطرت سے کیا تھا۔ اس وقت تمام انسانوں کا ایک ہی دین تھا۔ اس کے بعد لوگوں نے فرق کرکے دین کے مختلف روپ بناليے۔ اس کی وجہ اس آزادی کا غلط استعمال ہے جو لوگوں کو امتحان کی غرض سے دی گئی ہے۔ اگر خدا ظاہر ہوجائے تو اس کی طاقتوں کو دیکھ کر لوگوں کی سرکشی ختم ہوجائے اور اچانک اختلاف کی جگہ اتحاد پیدا ہوجائے۔ کیوں کہ شدت خوف رایوں کے تعدد کو ختم کردیتاہے۔مگر خدا قیامت سے پہلے اس صورت حال میں مداخلت نہیں کرے گا۔ موجودہ دنیا کو خدا نے امتحان کے لیے بنایا ہے اور امتحان کی فضا باقی رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ حقیقت چھپی رہے اور لوگوں کو موقع ہو کہ وہ اپنی عقل کو صحیح رخ پر بھی استعمال کرسکیں اور غلط رخ پر بھی۔