slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 25 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَٱللَّهُ يَدْعُوٓا۟ إِلَىٰ دَارِ ٱلسَّلَٰمِ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴾

“AND [know that] God invites [man] unto the abode of peace, and guides him that wills [to be guided] onto a straight way.”

📝 التفسير:

دنیا کے ظاہری حالات سے آدمی دھوکا کھاجاتاہے۔ وہ وقتی چیز کو مستقل چیز سمجھ لیتا ہے۔ اس کا خیال یہ ہوجاتا ہے کہ خوشیوں اور راحتوں کی زندگی جو وہ چاہتا ہے وہ اس کو اسی موجودہ دنیا میں حاصل ہوسکتی ہے۔ مگر انسانی آرزوؤں کی دنیا دراصل آخرت میں بننے والی ہے اوراس کو وہی شخص پائے گا جو خداکے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ دنیا میں آدمی بالفرض سب کچھ حاصل کرلے تب بھی وہ اس پر قادر نہیں کہ اپنی زندگی کو دکھ اور غم سے پاک کرسکے۔ یہاں ہر خوشی کے ساتھ کوئی اندیشہ لگا ہوا ہے۔ یہاں کی ہر کامیابی بہت جلد کسی دکھ کی نذر ہوجاتی ہے۔ دکھ اور رنج سے خالی زندگی ایک ایسی انوکھی زندگی ہے جو صرف جنت کے ماحول میں آدمی کو حاصل ہوگی۔ جو لوگ اس راز کو پالیں وہی وہ لوگ ہیں جو جنت کا راستہ اختیار کریں گے اور بالآخر خدا کی ابدی جنتوں میں پہنچیں گے۔ راحت اور خوشی کی زندگی جو انسان کو بے حد مرغوب ہے وہ خدا کے وفادار بندوں کو کامل طورپر جنت میں ملے گی۔ مگر راحت اور خوشی کا ایک اور درجہ ہے جو معروف راحتوں اور خوشیوں سے بہت بلند ہے۔ یہ مالک کائنات کا دیدار ہے جو اہلِ جنت کو خصوصی طورپر حاصل ہوگا۔ جو خدا راحتوں اور لذتوں کا خالق ہے وہ یقینی طورپر تمام راحتوں اور لذتوں کا سب سے بڑا خزانہ ہے۔ حدیث میںآیا ہے کہ جب جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہوچکے ہوں گے تو ایک پکارنے والا پکارے گا۔ اے جنت والو، تمھارے ليے خدا کا ایک وعدہ باقی ہے جس کو اب وہ پورا کرنا چاہتا ہے۔ جنت والے یہ سن کر کہیں گے کہ وہ کیا ہے۔ کیا ہمارے پلڑے بھاری نہیں کرديے گئے۔ کیا ہمارے چہروں کو روشن نہیں کردیاگیا۔ کیا خدا نے ہمیں جنت میں نہیں داخل کردیا اور ہم کو آگ سے نہیں بچالیا۔ اس کے بعد ان کے اوپر سے حجاب اٹھالیا جائے گا اور وہ اپنے رب کو دیکھنے لگیں گے۔ پس خدا کی قسم کوئی نعمت جو خدا نے انھیں دی ہے وہ ان کے ليے خدا کو دیکھنے سے زیادہ محبوب نہ ہوگی اور نہ اس سے زیادہ ان کی آنکھوں کو ٹھنڈی کرنے والی ہوگی (فَوَاللَّهِ مَا أَعْطَاهُمْ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلَيْهِ، وَلَا أَقَرَّ لِأَعْيُنِهِمْ) مسند احمد، حدیث نمبر 18941 آدمی کے لیے اس سے زیادہ سخت حالت اورکوئی نہیں کہ وہ ایک ایسی بے بسی سے دوچار ہوجو ابدی ہے۔ وہ اپنے آپ کو ایک ایسی ناکامی میں پڑا ہوا پائے جو دوبارہ کامیابی میں تبدیل نہیں ہوسکتی۔ جو لوگ آخرت میں جہنم کے باشندے قرار ديے جائیں گے وہ اسی حالت سے دوچار ہوں گے۔ ان کے چہرے شدید مایوسی کی وجہ سے ایسی کالے ہوجائیںگےگویا کہ وہ تہ بتہ اندھیروں میں ڈوب گئے ہیں۔ آدمی کو اگرچہ اس کی برائی کا بدلہ اتنا ہی دیا جائے گا جتنا اس نے برائی کی ہے۔ مگر ابدی محرومی کا احساس اس کے لیے اتنا سخت ہوگا کہ اس کا چہرہ تک اس کی وجہ سے سیاہ پڑ جائے گا ۔