Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَمَن يُخْرِجُ ٱلْحَىَّ مِنَ ٱلْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ ٱلْمَيِّتَ مِنَ ٱلْحَىِّ وَمَن يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ ٱللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴾
“SAY: "Who is it that provides you with sustenance out of heaven and earth, or who is it that has full power over [your] hearing and sight? And who is it that brings forth the living out of that which is dead, and brings forth the dead out of that which is alive? And who is it that governs all that exists?" And they will [surely] answer: "[It is] God." Say, then: "Will you not, then, become [fully] conscious of Him-”
انسان کو رزق کی ضرورت ہے۔ یہ رزق انسان کو کیسے ملتاہے۔ کائنات کے مجموعی عمل سے۔ ساری کائنات حد درجہ ہم آہنگی کے ساتھ ایک خاص رخ پر عمل کرتی ہے۔ تب یہ ممکن ہوتا ہے کہ انسان کے لیے وہ رزق فراہم ہو جس کے بغیر اس کا وجود اس سرزمین پر ممکن نہیں۔ خدائی کے مفروضہ شرکاء یا دیوی دیوتا خود مشرکین کے عقیدہ کے مطابق، انسان کے لیے رزق فراہم نہیں کرسکتے۔ کیوں کہ ہر مفروضہ شریک کسی جزء کا معبود ہے، اور جزء کا معبود کبھی ایسے واقعہ کو ظہور میں نہیں لا سکتا جو کل اجزا کی موافقت سے ظہور میں آتاہو۔ اسی طرح مثلاً انسان کے اندر کان اور آنکھ جیسی حیرت انگیز صلاحیتیں ہیں۔ وہ بھی کسی دیوتا کی دی ہوئی نہیں ہوسکتی۔ دیوی دیوتا یا تو خود ان صلاحیتوں سے محروم ہیں یا اگر کسی مفروضہ معبود کے اندر یہ صلاحیتیں ہوں تو وہ ان کا خالق نہیں۔ حتی کہ خود اس سے یہ صلاحیتیں ویسے ہی چھن جاتی ہیں جیسے عام انسانوں سے چھن جاتی ہیں۔ اسی طرح بے جان چیزوں میں جان ڈالنا اور جان دار کو بے جان کردینا بھی مفروضہ معبودوں کے لیے ممکن نہیں۔ نہ اس کا کوئی ثبوت ہے اور نہ کوئی پوجنے والا ان کے بارے میں اس قسم کا عقیدہ رکھتاہے۔ پھر کیسے ممکن ہے کہ یہ چیزیں ان معبودوں سے انسان کو ملیں۔ کیسی عجیب بات ہے کہ انسان ایک بڑے خدا کو مانتا ہے۔ اس کے باوجود وہ خدا کی طرف ایسی باتیں منسوب کرتاہے جو اس کی تمام اعلیٰ صفات کی نفی کردیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کو خدا کا ڈر نہیں۔ جھوٹے خیالات کے ذریعہ اس نے اپنے آپ کو یہ تسلی دے لی ہے کہ خدا اس سے باز پرس کرنے والا نہیں۔ اور اگر باز پرس کی نوبت آئی تو اس کی مدد پر ایسی ہستیاں ہیں جو خدا کے یہاں سفارش کرکے اس کو بچالیں — ڈر آدمی کو سنجیدہ بناتاہے۔ جب کسی کے دل سے ڈر نکل جائے تو اس کو غیر منصفانہ رویہ اختیار کرنے سے کوئی چیز روک نہیں سکتی۔ ایسا آدمی سرکش ہوجاتا ہے، اور سرکش آدمی کبھی سچائی کا اعتراف نہیں کرتا۔