Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ كَذَٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى ٱلَّذِينَ فَسَقُوٓا۟ أَنَّهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴾
“Thus is thy Sustainer's word proved true with regard to such as are bent on sinful doings: they will not believes”
انسان کو رزق کی ضرورت ہے۔ یہ رزق انسان کو کیسے ملتاہے۔ کائنات کے مجموعی عمل سے۔ ساری کائنات حد درجہ ہم آہنگی کے ساتھ ایک خاص رخ پر عمل کرتی ہے۔ تب یہ ممکن ہوتا ہے کہ انسان کے لیے وہ رزق فراہم ہو جس کے بغیر اس کا وجود اس سرزمین پر ممکن نہیں۔ خدائی کے مفروضہ شرکاء یا دیوی دیوتا خود مشرکین کے عقیدہ کے مطابق، انسان کے لیے رزق فراہم نہیں کرسکتے۔ کیوں کہ ہر مفروضہ شریک کسی جزء کا معبود ہے، اور جزء کا معبود کبھی ایسے واقعہ کو ظہور میں نہیں لا سکتا جو کل اجزا کی موافقت سے ظہور میں آتاہو۔ اسی طرح مثلاً انسان کے اندر کان اور آنکھ جیسی حیرت انگیز صلاحیتیں ہیں۔ وہ بھی کسی دیوتا کی دی ہوئی نہیں ہوسکتی۔ دیوی دیوتا یا تو خود ان صلاحیتوں سے محروم ہیں یا اگر کسی مفروضہ معبود کے اندر یہ صلاحیتیں ہوں تو وہ ان کا خالق نہیں۔ حتی کہ خود اس سے یہ صلاحیتیں ویسے ہی چھن جاتی ہیں جیسے عام انسانوں سے چھن جاتی ہیں۔ اسی طرح بے جان چیزوں میں جان ڈالنا اور جان دار کو بے جان کردینا بھی مفروضہ معبودوں کے لیے ممکن نہیں۔ نہ اس کا کوئی ثبوت ہے اور نہ کوئی پوجنے والا ان کے بارے میں اس قسم کا عقیدہ رکھتاہے۔ پھر کیسے ممکن ہے کہ یہ چیزیں ان معبودوں سے انسان کو ملیں۔ کیسی عجیب بات ہے کہ انسان ایک بڑے خدا کو مانتا ہے۔ اس کے باوجود وہ خدا کی طرف ایسی باتیں منسوب کرتاہے جو اس کی تمام اعلیٰ صفات کی نفی کردیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کو خدا کا ڈر نہیں۔ جھوٹے خیالات کے ذریعہ اس نے اپنے آپ کو یہ تسلی دے لی ہے کہ خدا اس سے باز پرس کرنے والا نہیں۔ اور اگر باز پرس کی نوبت آئی تو اس کی مدد پر ایسی ہستیاں ہیں جو خدا کے یہاں سفارش کرکے اس کو بچالیں — ڈر آدمی کو سنجیدہ بناتاہے۔ جب کسی کے دل سے ڈر نکل جائے تو اس کو غیر منصفانہ رویہ اختیار کرنے سے کوئی چیز روک نہیں سکتی۔ ایسا آدمی سرکش ہوجاتا ہے، اور سرکش آدمی کبھی سچائی کا اعتراف نہیں کرتا۔